aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "hali aur sar zameen e hali ebooks"
جینے سے دل بیزار ہےہر سانس اک آزار ہے
ترے خیال سے روشن ہے سر زمین سخنکہ جیسے زینت شب ہو مہ تمام کے ساتھ
پھر آ گیا ہے ایک نیا سال دوستواس بار بھی کسی سے دسمبر نہیں رکا
بہت غرور ہے تجھ کو اے سرپھرے طوفاںمجھے بھی ضد ہے کہ دریا کو پار کرنا ہے
خوش ہو اے بخت کہ ہے آج ترے سر سہراباندھ شہزادہ جواں بخت کے سر پر سہرا
بیسویں صدی کا ابتدائی زمانہ دنیا کے لئے اور بالخصوص بر صغیر کے لئے خاصہ ہنگامہ خیز تھا۔ نئی صدی کی دستک نے نئے افکار و خیالات کے لئے ایک زرخیز زمین تیّار کی اور مغرب کے توسیع پسندانہ عزائم پر قدغن لگانے کا کام کیا۔ اس پس منظر نے اردو شاعری کے موضوعات اور اظہار کےمحاورے یکسر بدل کر رکھ دئے اور اس تبدیلی کی بہترین مثال علامہ اقبالؔ کی شاعری ہے۔ اقبالؔ کی شاعری نے اس زمانے میں نئے افکار اور روشن خیالات کا ایک ایسا حسین مرقع تیار کیا جس میں شاعری کے جملہ لوازمات نے اسلامی کرداروں اور تلمیحات کے ساتھ مل کر ایک جادو کا سا اثر پیدا کیا۔ لوگوں کو بیدار کرنے اور ان کے اندر ولولہ پیدا کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ اقبالؔ کی شاعری نے عالمی ادب کے جیّدوں سے خراج حاصل کیا اور ساتھ ہی ساتھ تنازعات کا محور بھی بنی رہی۔ اقبال بلا شبہ اپنے عہد کے ایسے شاعر تھے جنہیں تکریم و تعظیم حاصل ہوئی اور ان کے بارے میں آج بھی مستقل لکھا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے بچوں کے لئے جو شاعری کی ہے وہ بھی بے مثال ہے۔ان کی کئی نظموں کے مصرعے اپنی سادگی اور شکوہ کے سبب آج بھی زبان زد عام ہیں۔ مثلاً سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا یا لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری کا آج بھی کوئی بدل نہیں۔ یہاں ہم اقبالؔ کے مقبول ترین اشعار میں سے صرف ۲۰ اشعار آپ کی نذر کر رہے ہیں۔ آپ اپنی ترجیحات سے ہمیں آگاہ کر سکتے ہیں تاکہ اس انتخاب کو مزید جامع شکل دی جا سکے۔ ہمیں آپ کے بیش قیمت تاثرات کا انتظار رہے گا۔
حالی اور سرزمین حالی نمبر: جولائی-دسمبر: شمارہ نمبر-003،004
کشمیری لال ذاکر
جمناتٹ
ہادی اعظم ؐ
اخلاق حسین دہلوی
گل صد رنگ
بھرتری ہری شتک
شاعری
حل لطیف شعرالعجم
مولوی ابوالثنا عبدالرحمٰن غازی
رسالئہ شرع محمدی
محمد عبدالحی
عرض حال
مہاراج سرکشن پرشاد شاد
مولوی عبدالحی
اسلامیات
زمین عرب گل کھلاتی ہے کیا کیا
اخلاق احمد
ضمیر
م ع ر خان
اصلاحی و اخلاقی
ساز سخن بہانہ ہے
ادا جعفری
حیات وحیدالدین الزماں
محمد عبدالحلیم چشتی
صد پارۂ دل
عبدالحلیم شرر
تذکرہ
سیر علماء
خضر شباب یا عیاشی کا سدباب
منشی ہادی حسین ہادی
معاشرتی
خود نوشت
سر زمین تمنا کی مٹی سلاخیں اگانے لگی ہےگرفتار ہونے کا موسم
مانگے ہے اک ستارہ سر آسمان پھردل کو یہ ضد کہ سوئے افق ہو اڑان پھر
یہ حال ماہ و سال ہے فراق سے وصال تکحیات کو زوال ہے فراق سے وصال تک
کوئی جب چھین لیتا ہے متاع صبر مٹی سےتو اپنے آپ اگ آتی ہے اس کی قبر مٹی سے
گرد آلود دریدہ چہرہ یوں ہے ماہ و سال کے بعدجیسے فلک بارش سے پہلے جیسے زمیں بھونچال کے بعد
عزیزان وطن! میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ ہر ایک انشا پردازی اپنے ملک کی سر زمین، آب و ہوا اور پیداواری بلکہ اس کے جغرافیہ کو آئینہ کی طرح دکھاتی ہے۔ کیونکہ جو چیزیں انشا پر داز کو اس کے آس پاس نظر آتی ہیں، انہی کو وہ ادائے مطلب کے سامان میں خرچ کرتا ہے۔ایک خوش رنگ خیال ہے۔ ذرا غور کر کے دیکھو۔ ہر ملک میں جو رنگ رنگ کی اشیا، مختلف اجناس اور مخلوقات ہیں، وہ حقیقت میں مختلف کیفیتیں ہیں کہ اس سر زمین کی طبیعت یا مزاج نے باہر نکالی ہیں۔ اسی طرح ہر ملک کی زبان ایک سر زمین ہے کہ بیان کو وہیں کے اجناس و اشیا کے استعاروں میں جلوہ دیتی ہے۔ دیکھو جس طرح کسی سر زمین کی طبیعت مجبور ہے کہ قدرتی پیداواروں کو باہر نکالے بغیر نہیں رہ سکتی اسی طرح اس کی زبان کی طبیعت مجبور ہے کہ وہیں کے تشبیہ و استعاروں میں مطلب کو رنگ دیتی ہے۔ ہر سر زمین اپنی تاثیر میں مجبور ہے، اس کی زبان اپنی خاصیت میں مجبور ہے۔
ایک پتھر رکھ لیا ہے سینۂ صد چاک پرضبط کا پہرہ لگایا دیدۂ نمناک پر
رہ خرد میں جہاں سر ہے درد سر بھی ہےکہ گو مگو بھی اگر بھی ہے اور مگر بھی ہے
پانی پت میں ہے جشن صد سالہآج پھر تازہ یاد حالی ہے
ہے تمنائے سیر باغ کسےگل سے سازش کرے دماغ کسے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books