aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "chair"
یہ گول میز سے کہتی ہے اب کہ تو کیا ہےچیئر کے سامنے صوفے کی آبرو کیا ہے
نفرت سےمیں چاہوں تو روکنگ چیئر پر
عشق تھا فتنہ گر و سرکش و چالاک مراآسماں چیر گیا نالۂ بیباک مرا
گر آج اوج پہ ہے طالع رقیب تو کیایہ چار دن کی خدائی تو کوئی بات نہیں
اے عشق ہمیں برباد نہ کرجس دن سے ملے ہیں دونوں کا سب چین گیا آرام گیا
دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پراڑ رہے ہیں پرند ٹیلوں پر
رکے جب تو سل چیر دیتی ہے یہپہاڑوں کے دل چیر دیتی ہے یہ
چار دن کی یہ رفاقت جو رفاقت بھی نہیںعمر بھر کے لیے آزار ہوئی جاتی ہے
گلی گلی میں یہ بکتے ہوئے جواں چہرےحسین آنکھوں میں افسردگی سی چھائی ہوئی
کتنی نکھری صبحیں گزریںکتنی مہکی شامیں چھائیں
جیسے بیگانے سے اب ملتے ہو ویسے ہی سہیآؤ دو چار گھڑی میرے مقابل بیٹھو
فضاؤں میں سنوارا اک حد فاصل مقرر کیچٹانیں چیر کر دریا نکالے خاک اسفل سے
پیار مانگا تو سسکتے ہوئے ارمان ملےچین چاہا تو امڈتے ہوئے طوفان ملے
چپ ہیں وہ زباں درازچین ہے سماج میں
یوں اچانک تری آواز کہیں سے آئیجیسے پربت کا جگر چیر کے جھرنا پھوٹے
مفلس کو دیویں ایک تونگر کو چار چارگر اور مانگے وہ تو اسے جھڑکیں بار بار
تجھ سے روشن ہے کائنات مریتیرے جلوے ہیں چار سو اب بھی
وہ دور بھی تھا جب دنیا کی ہر شے پہ جوانی چھائی تھیخوابوں کی نشیلی بد مستی معصوم دلوں پر چھائی تھی
ختم ہو جائے جو دو چار قدم اور چلوموڑ پڑتا ہے جہاں دشت فراموشی کا
تو نے تو ایک ہی صدمے سے کیا تھا دو چاردل کو ہر طرح سے برباد کیا ہے میں نے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books