شجر کی یاد رلاتی ہی تھی مگر اب تو
جو آشیاں کے برابر تھا وہ قفس بھی گیا
-
موضوع : شجر
گاہ ہو جاتا ہوں میں اپنی انا کا قیدی
میں نہ آؤں تو پھر آ کر مجھے چھڑوائے گا
قید آوارگیٔ جاں ہی بہت ہے مجھ کو
ایک دیوار مری روح کے اندر نہ بنا
-
موضوع : روح
زندگانی اسیر کرنے کو
گیسوؤں کا یہ جال اچھا ہے
-
موضوعات : زلفاور 1 مزید
خط و کاکل و زلف و انداز و ناز
ہوئیں دام رہ صد گرفتاریاں
-
موضوعات : خطاور 1 مزید