راز پر اشعار
راز کو چھپانے اور بالآخر
اس کے آشکار ہوجانے کے درمیان کی جن کیفیتوں کو شعرا نے موضوع بنایا ہے وہ بہت دلچسپ اور بہت نازک ہیں ۔ یہ شاعری ہمیں فن کار کے تخیل کی باریکیوں کا قائل بھی کرتی ہے اور کلاسیکی شاعری میں عاشق کی شخصیت کے تصور سے متعارف بھی کراتی ہے۔
دفن کر سکتا ہوں سینے میں تمہارے راز کو
اور تم چاہو تو افسانہ بنا سکتا ہوں میں
یہ میرے عشق کی مجبوریاں معاذ اللہ
تمہارا راز تمہیں سے چھپا رہا ہوں میں
-
موضوعات : عشقاور 2 مزید
جن کو اپنی خبر نہیں اب تک
وہ مرے دل کا راز کیا جانیں
-
موضوع : دل
کوئی سمجھے گا کیا راز گلشن
جب تک الجھے نہ کانٹوں سے دامن
-
موضوعات : گلشناور 2 مزید
ہر صدا پر لگے ہیں کان یہاں
دل سنبھالے رہو زباں کی طرح
تیرا ہر راز چھپائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی
خود کو دیوانہ بنائے ہوئے بیٹھا ہے کوئی
دامن اشکوں سے تر کریں کیوں کر
راز کو مشتہر کریں کیوں کر
کوئی کس طرح راز الفت چھپائے
نگاہیں ملیں اور قدم ڈگمگائے
غیروں پہ کھل نہ جائے کہیں راز دیکھنا
میری طرف بھی غمزۂ غماز دیکھنا
اپنا ہی حال تک نہ کھلا مجھ کو تابہ مرگ
میں کون ہوں کہاں سے چلا تھا کہاں گیا
ہائے وہ راز غم کہ جو اب تک
تیرے دل میں مری نگاہ میں ہے
-
موضوعات : دلاور 2 مزید
میں محبت نہ چھپاؤں تو عداوت نہ چھپا
نہ یہی راز میں اب ہے نہ وہی راز میں ہے
بہ پاس دل جسے اپنے لبوں سے بھی چھپایا تھا
مرا وہ راز تیرے ہجر نے پہنچا دیا سب تک
زبان و دہن سے جو کھلتے نہیں ہیں
وہ کھل جاتے ہیں راز اکثر نظر سے