Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Zafar Iqbal's Photo'

ظفر اقبال

1933 | لاہور, پاکستان

ممتاز ترین جدید شاعروں میں معروف ۔ رجحان سازشاعر

ممتاز ترین جدید شاعروں میں معروف ۔ رجحان سازشاعر

ظفر اقبال کی ٹاپ ٢٠ شاعری

چہرے سے جھاڑ پچھلے برس کی کدورتیں

دیوار سے پرانا کلینڈر اتار دے

اس کو آنا تھا کہ وہ مجھ کو بلاتا تھا کہیں

رات بھر بارش تھی اس کا رات بھر پیغام تھا

خوشی ملی تو یہ عالم تھا بدحواسی کا

کہ دھیان ہی نہ رہا غم کی بے لباسی کا

اب کے اس بزم میں کچھ اپنا پتہ بھی دینا

پاؤں پر پاؤں جو رکھنا تو دبا بھی دینا

ابھی میری اپنی سمجھ میں بھی نہیں آ رہی

میں جبھی تو بات کو مختصر نہیں کر رہا

ٹکٹکی باندھ کے میں دیکھ رہا ہوں جس کو

یہ بھی ہو سکتا ہے وہ سامنے بیٹھا ہی نہ ہو

پوری آواز سے اک روز پکاروں تجھ کو

اور پھر میری زباں پر ترا تالا لگ جائے

وہاں مقام تو رونے کا تھا مگر اے دوست

ترے فراق میں ہم کو ہنسی بہت آئی

خرابی ہو رہی ہے تو فقط مجھ میں ہی ساری

مرے چاروں طرف تو خوب اچھا ہو رہا ہے

آج کل اس کی طرح ہم بھی ہیں خالی خالی

ایک دو دن اسے کہیو کہ یہاں رہ جائے

مجھ سے چھڑوائے مرے سارے اصول اس نے ظفرؔ

کتنا چالاک تھا مارا مجھے تنہا کر کے

دل سے باہر نکل آنا مری مجبوری ہے

میں تو اس شور قیامت میں نہیں رہ سکتا

اپنے ہی سامنے دیوار بنا بیٹھا ہوں

ہے یہ انجام اسے رستے سے ہٹا دینے کا

روک رکھنا تھا ابھی اور یہ آواز کا رس

بیچ لینا تھا یہ سودا ذرا مہنگا کر کے

اس بار ملی ہے جو نتیجے میں برائی

کام آئی ہے اپنی کوئی اچھائی ہمارے

آنکھ کے ایک اشارے سے کیا گل اس نے

جل رہا تھا جو دیا اتنی ہوا ہوتے ہوئے

جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفرؔ

آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیئے

مسکراتے ہوئے ملتا ہوں کسی سے جو ظفرؔ

صاف پہچان لیا جاتا ہوں رویا ہوا میں

خدا کو مان کہ تجھ لب کے چومنے کے سوا

کوئی علاج نہیں آج کی اداسی کا

بدن کا سارا لہو کھنچ کے آ گیا رخ پر

وہ ایک بوسہ ہمیں دے کے سرخ رو ہے بہت

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے