Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Afzaal Naveed's Photo'

معاصر پاکستانی شاعرو ں میں شامل

معاصر پاکستانی شاعرو ں میں شامل

افضال نوید کے اشعار

552
Favorite

باعتبار

کسی کو رشک آئے کیوں نہ قسمت پر ہماری اب

اجڑ آئے ہیں ہر جانب سے بسنا رہ گیا باقی

رہتی ہے شب و روز میں بارش سی تری یاد

خوابوں میں اتر جاتی ہیں گھنگھور سی آنکھیں

ہوس کے ناگ نے دن رات رکھا اپنے چنگل میں

بہت کھیلا ہمارے تن سے ڈسنا رہ گیا باقی

جھلک تھی یا کوئی خوشبوئے خد و خال تھی وہ

چلی گئی تو مرے آس پاس رہنے لگی

رکھ لیے روزن زنداں پہ پرندے سارے

جو نہ واں رکھنے تھے دیوان میں رکھ چھوڑے ہیں

کہ جیسے خود سے ملاقات ہو نہیں پاتی

جہاں سے اٹھا ہوا ہے خمیر کھینچتا ہوں

خالی ہوا گلاس نشہ سر میں آ گیا

دریا اتر گیا تو سمندر میں آ گیا

سو جاتی ہے بستی تو مکاں پچھلی گلی میں

تنہا کھڑا رہتا ہے مکینوں سے نکل کر

سبو اٹھاؤں تو پینے کے بیچ کھلتی ہے

کوئی گلی میرے سینے کے بیچ کھلتی ہے

سحر کی گونج سے آوازۂ جمال ہوا

سو جاگتا رہا اطراف کو جگائے ہوئے

ایام کے غبار سے نکلا تو دیر تک

میں راستوں کو دھول بنا دیکھتا رہا

ایسے کچھ دن بھی تھے جو ہم سے گزارے نہ گئے

واپسی کے کسی سامان میں رکھ چھوڑے ہیں

یکجائی کا طلسم رہا طاری ٹوٹ کر

وہ سامنے سے ہٹ کے برابر میں آ گیا

پسند آتے نہیں سیدھے سادھے لوگ اسے

وہ اپنے ماتھے پہ بل ڈالنے پہ رہتا ہے

جنگ سے جنگل بنا جنگل سے میں نکلا نہیں

ہو گیا اوجھل مگر اوجھل سے میں نکلا نہیں

دروازے تھے کچھ اور بھی دروازے کے پیچھے

برسوں پہ گئی بات مہینوں سے نکل کر

کچھ مظاہر ہیں جو نگر میں ہمیں

دوسرا ہی نگر دکھاتے ہیں

میں نے بچپن کی خوشبوئے نازک

ایک تتلی کے سنگ اڑائی تھی

کیا جانے کس کا ہاتھ مرے ہاتھ آ گیا

جس کی گرفت چاہیے تھی شل ملا مجھے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے