اکبر معصوم کے اشعار
رہ جائے گی یہ ساری کہانی یہیں دھری
اک روز جب میں اپنے فسانے میں جاؤں گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب تیرا کھیل کھیل رہا ہوں میں اپنے ساتھ
خود کو پکارتا ہوں اور آتا نہیں ہوں میں
اب تجھے میرا نام یاد نہیں
جب کہ تیرا پتا رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ اور ہوں گے جو کار ہوس پہ زندہ ہیں
میں اس کی دھوپ سے سایہ بدل کے آیا ہوں
ہے مصیبت میں گرفتار مصیبت میری
جو بھی مشکل ہے وہ میرے لیے آسانی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایسا ایک مقام ہو جس میں دل جیسی ویرانی ہو
یادوں جیسی تیز ہوا ہو درد سے گہرا پانی ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں کسی اور ہی عالم کا مکیں ہوں پیارے
میرے جنگل کی طرح گھر بھی ہے سنسان مرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جس کے بغیر جی نہیں سکتے تھے جا چکا
پر دل سے درد آنکھ سے آنسو کہاں گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ترے غرور کی عصمت دری پہ نادم ہوں
ترے لہو سے بھی دامن ہے داغ دار مرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اجالا ہے جو یہ کون و مکاں میں
ہماری خاک سے لایا گیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ