Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Aleena Itrat's Photo'

مشاعروں میں مقبول نسائی لب و لہجے کی معروف شاعرہ

مشاعروں میں مقبول نسائی لب و لہجے کی معروف شاعرہ

علینا عترت کے اشعار

9.2K
Favorite

باعتبار

پھر زمیں کھینچ رہی ہے مجھے اپنی جانب

میں رکوں کیسے کے پرواز ابھی باقی ہے

بندشوں کو توڑنے کی کوششیں کرتی ہوئی

سر پٹکتی لہر تیری عاجزی اچھی لگی

کچھ کڑے ٹکراؤ دے جاتی ہے اکثر روشنی

جوں چمک اٹھتی ہے کوئی برق تلواروں کے بیچ

تجھ کو آواز دوں اور دور تلک تو نہ ملے

ایسے سناٹوں سے اکثر مجھے ڈر لگتا ہے

ٹھیک ہے جاؤ تعلق نہ رکھیں گے ہم بھی

تم بھی وعدہ کرو اب یاد نہیں آؤ گے

اپنی مٹھی میں چھپا کر کسی جگنو کی طرح

ہم ترے نام کو چپکے سے پڑھا کرتے ہیں

کوئی آواز نہ آہٹ نہ کوئی ہلچل ہے

ایسی خاموشی سے گزرے تو گزر جائیں گے

اندھیری شب کا یہ خواب منظر مجھے اجالوں سے بھر رہا ہے

تو رات اتنی طویل کر دے کہ تا قیامت سحر نہ آئے

زندہ رہنے کی یہ ترکیب نکالی میں نے

اپنے ہونے کی خبر سب سے چھپا لی میں نے

جانے کب کیسے گرفتار محبت ہوئے ہم

جانے کب ڈھل گئے اقرار میں انکار کے رنگ

گرمئ عشق کھلا دیتی ہے گالوں پہ گلاب

یاد آتے ہیں جو لمحات گئی راتوں کے

آج جب چاندنی اتری تھی مرے آنگن میں

چاند کس لمحہ ہوا مجھ سے خفا یاد آیا

اب بھی اکثر شب تنہائی میں کچھ تحریریں

چاند کے عکس سے ہو جاتی ہیں روشن روشن

موسم گل پر خزاں کا زور چل جاتا ہے کیوں

ہر حسیں منظر بہت جلدی بدل جاتا ہے کیوں

کوزہ گر نے جب میری مٹی سے کی تخلیق نو

ہو گئے خود جذب مجھ میں آگ اور پانی ہوا

بعد مدت مجھے نیند آئی بڑے چین کی نیند

خاک جب اوڑھ لی جب خاک بچھا لی میں نے

ہجر کی رات اور پورا چاند

کس قدر ہے یہ اہتمام غلط

اداسی شام تنہائی کسک یادوں کی بے چینی

مجھے سب سونپ کر سورج اتر جاتا ہے پانی میں

شدید دھوپ میں سارے درخت سوکھ گئے

بس اک دعا کا شجر تھا جو بے ثمر نہ ہوا

کسی کے واسطے تصویر انتظار تھے ہم

وہ آ گیا پہ کہاں ختم انتظار ہوا

حسن و جمال و زیست کی آرائشیں فضول

عشق و جنوں کی آگ جو دل میں جواں نہ ہو

عجب سی کشمکش تمام عمر ساتھ ساتھ تھی

رکھا جو روح کا بھرم تو جسم میرا مر گیا

عیاں تھے جذبۂ دل اور بیاں تھے سارے خیال

کوئی بھی پردہ نہ تھا جب کے تھے حجاب میں ہم

آج پرواز خیالوں کی جدا سی پائی

آج پھر بھولی ہوئی یاد کسی کی آئی

بند رہتے ہیں جو الفاظ کتابوں میں صدا

گردش وقت مٹا دیتی ہے پہچان ان کی

جھوٹا سماج رسم و روایات سرحدیں

اب بھی ہیں راہ عشق میں دیوار کی طرح

مرے وجود میں شامل تھا وہ ہوا کی طرح

سو ہر طرف تھا مرے بس مری نظر میں نہ تھا

تیری چاہت ہے خواب پاکیزہ

اک عبادت جو با وضو ہوگی

کوئی ملا ہی نہیں جس سے حال دل کہتے

ملا تو رہ گئے لفظوں کے انتخاب میں ہم

شدید دھوپ میں سارے درخت سوکھ گئے

بس اک دعا کا شجر تھا جو بے ثمر نہ ہوا

دل کے گلشن میں ترے پیار کی خوشبو پا کر

رنگ رخسار پہ پھولوں سے کھلا کرتے ہیں

ہم ہوا سے بچا رہے تھے جنہیں

ان چراغوں سے جل گئے شاید

ڈھلی جو شام تو مجھ میں سمٹ گیا جیسے

قرار پانے سمندر میں آفتاب اترے

بن آواز پکاریں ہر دم نام ترا

شاید ہم بھی پاگل ہونے والے ہیں

جب بھی فرصت ملی ہنگامۂ دنیا سے مجھے

میری تنہائی کو بس تیرا پتہ یاد آیا

ابھی تو چاک پہ جاری ہے رقص مٹی کا

ابھی کمہار کی نیت بدل بھی سکتی ہے

ذات میں جس کی ہو ٹھہراؤ زمیں کی مانند

فکر میں اس کی سمندر کی سی وسعت ہوگی

وہ اک چراغ جو جلتا ہے روشنی کے لیے

اسی کے زیر تحفظ ہے تیرگی کا وجود

عشق میں فکر تو دیوانہ بنا دیتی ہے

پیار کو عقل نہیں دل کی پناہوں میں رکھو

لو ہمارا جواب لے جاؤ

یہ مہکتا گلاب لے جاؤ

ہر ایک سجدے میں دل کو ترا خیال آیا

یہ اک گناہ عبادت میں بار بار ہوا

گہرے سمندروں میں اترنے کی لے کے آس

بیٹھے ہوئے ہے ایک کنارے ہمارے خواب

خواہشیں خواب دکھاتی ہیں ترے ملنے کا

خواب سے کہہ دے کہ تعبیر کی صورت آئے

جن کے مضبوط ارادے بنے پہچان ان کی

منزلیں آپ ہی ہو جاتی ہیں آسان ان کی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے