Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Anwar Minai's Photo'

انور مینائی

1984 | کرناٹک, انڈیا

شاعر اور مصنف، شاعری کی مروجہ اصناف میں ہیئتی تجربوں کے لیے جانے جاتے ہیں

شاعر اور مصنف، شاعری کی مروجہ اصناف میں ہیئتی تجربوں کے لیے جانے جاتے ہیں

انور مینائی کے اشعار

ہر دم دعائے آب و ہوا مانگتے رہے

ننگے درخت سبز قبا مانگتے رہے

دیوانگی کی ایسی ملے گی کہاں مثال

کانٹے خریدتا ہوں گلابوں کے شہر میں

خواب بکھریں گے تو ہم کو بھی بکھرنا ہوگا

شب کی اک ایک اذیت سے گزرنا ہوگا

لاکھ سورج کی عنایات رہیں میرے ساتھ

میرا سایہ نہ مرے قد کے برابر پھیلا

اس عہد میں رشتوں کی بے رنگ دکانوں میں

ہیرے سے بھی مہنگا ہے وشواس کا آئینہ

اترا تھا میری روح کے روزن سے جو کبھی

گھٹ گھٹ کے میرے جسم میں مرنے لگا ہے وہ

جب زمیں کے مقدر سنور جائیں گے

آسماں سے فرشتے اتر آئیں گے

یاد کی خوشبو دل کے نگر میں پھیلے گی

غم کے سائے لگتے ہیں اب شیتل سے

صحیفے فکر و نظر کے جو دے گئے ترتیب

وہی تو شعر و سخن کے پیمبروں میں رہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے