اعجاز گل کے اشعار
ہر ملاقات کا انجام جدائی تھا اگر
پھر یہ ہنگامہ ملاقات سے پہلے کیا تھا
-
موضوع : ملاقات
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں عمر کو تو مجھے عمر کھینچتی ہے الٹ
تضاد سمت کا ہے اسپ اور سوار کے بیچ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نتیجہ ایک سا نکلا دماغ اور دل کا
کہ دونوں ہار گئے امتحاں میں دنیا کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دھوپ جوانی کا یارانہ اپنی جگہ
تھک جاتا ہے جسم تو سایہ مانگتا ہے
-
موضوع : سایہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عجیب شخص تھا میں بھی بھلا نہیں پایا
کیا نہ اس نے بھی انکار یاد آنے سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی سبب تو ہے ایسا کہ ایک عمر سے ہیں
زمانہ مجھ سے خفا اور میں زمانے سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہو نہیں پایا ہے سمجھوتہ کبھی دونوں کے بیچ
جھوٹ اندر سے ہے سچ باہر سے اکتایا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
قسمت کی خرابی ہے کہ جاتا ہوں غلط سمت
پڑتا ہے بیابان بیابان سے آگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اطوار اس کے دیکھ کے آتا نہیں یقیں
انساں سنا گیا ہے کہ آفاق میں رہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
در کھول کے دیکھوں ذرا ادراک سے باہر
یہ شور سا کیسا ہے مری خاک سے باہر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سست رو مسافر کی قسمتوں پہ کیا رونا
تیز چلنے والا بھی دشت بے اماں میں ہے
بے سبب جمع تو کرتا نہیں تیر و ترکش
کچھ ہدف ہوگا زمانے کی ستم گاری کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دنوں مہینوں آنکھیں روئیں نئی رتوں کی خواہش میں
رت بدلی تو سوکھے پتے دہلیزوں میں در آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو قصہ گو نے سنایا وہی سنا گیا ہے
اگر تھا اس سے سوا تو نہیں کہا گیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کبھی قطار سے باہر کبھی قطار کے بیچ
میں ہجر زاد ہوا خرچ انتظار کے بیچ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مشق سخن میں دل بھی ہمیشہ سے ہے شریک
لیکن ہے اس میں کام زیادہ دماغ کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حیرت ہے سب تلاش پہ اس کی رہے مصر
پایا گیا سراغ نہ جس بے سراغ کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوا کے کھیل میں شرکت کے واسطے مجھ کو
خزاں نے شاخ سے پھینکا ہے رہ گزار کے بیچ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوتا ہے پھر وہ اور کسی یاد کے سپرد
رکھتا ہوں جو سنبھال کے لمحہ فراغ کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ دیر ٹھہر اور ذرا دیکھ تماشا
ناپید ہیں یہ رونقیں اس خاک سے باہر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اٹھا رکھی ہے کسی نے کمان سورج کی
گرا رہا ہے مرے رات دن نشانے سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہیں کھلتا کہ آخر یہ طلسماتی تماشا سا
زمیں کے اس طرف اور آسماں کے اس طرف کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پایا نہ کچھ خلا کے سوا عکس حیرتی
گزرا تھا آر پار ہزار آئنے کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چاہا تھا مفر دل نے مگر زلف گرہ گیر
پیچاک بناتی رہی پیچاک سے باہر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بجھی نہیں مرے آتش کدے کی آگ ابھی
اٹھا نہیں ہے بدن سے دھواں کہاں گیا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ