Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Manmohan Talkh's Photo'

منموہن تلخ

1931 - 2001 | دلی, انڈیا

ممتاز جدیدشاعر۔ یاس یگانہ چنگیزی کے شاگرد

ممتاز جدیدشاعر۔ یاس یگانہ چنگیزی کے شاگرد

منموہن تلخ کے اشعار

1.1K
Favorite

باعتبار

میں خود میں گونجتا ہوں بن کے تیرا سناٹا

مجھے نہ دیکھ مری طرح بے زباں بن کر

ہم کئی روز سے بے وجہ بہت خوش ہیں چلو

زندگی کی یہ ادائیں بھی تو دیکھی جائیں

کسی کے ساتھ نہ ہونے کے دکھ بھی جھیلے ہیں

کسی کے ساتھ مگر اور بھی اکیلے ہیں

شکایت اور تو کچھ بھی نہیں ان آنکھوں سے

ذرا سی بات پہ پانی بہت برستا ہے

بارہا خود پہ میں حیران بہت ہوتا ہوں

کوئی ہے مجھ میں جو بالکل ہی جدا ہے مجھ سے

دنیا میری زندگی کے دن کم کرتی جاتی ہے کیوں

خون پسینہ ایک کیا ہے یہ میری مزدوری ہے

کوئی جس بات سے خوش ہے تو خفا دوسرا ہے

کچھ بھی کہنے میں کسی سے یہی دشواری ہے

ہر شکل رفتہ رفتہ انجان ہو گئی ہے

مشکل تھی جو بھی جس کی آسان ہو گئی ہے

یہ دل اب مجھ سے تھوڑی دیر سستانے کو کہتا ہے

اور آنکھیں موند کر ہر بات دہرانے کو کہتا ہے

یہ تلخؔ کیا کیا ہے خود سے بھی گئے تم تو

مرنا ہی کسی پر تھا تم خود پہ مرے ہوتے

سب کے سو جانے پہ افلاک سے کیا کہتا ہے

رات کو ایک پرندے کی صدا سنتا ہوں

از روز ازل ہے کہ نہیں ہے کا ہے محشر

اور اس کا جواب آج بھی ہاں بھی ہے نہیں بھی

یہ اب گھروں میں نہ پانی نہ دھوپ ہے نہ جگہ

زمیں نے تلخؔ یہ شہروں کو بد دعا دی ہے

ثابت یہ میں کروں گا کہ ہوں یا نہیں ہوں میں

وہم و یقیں کا کوئی دوراہا نہیں ہوں میں

Recitation

بولیے