Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

سلیم شہزاد

1949 | مالیگاؤں, انڈیا

شاعر ، ادیب ،'افسانہ نگار ، ناولیسٹ، ماہرلسانیات اور ماہرتعلیم

شاعر ، ادیب ،'افسانہ نگار ، ناولیسٹ، ماہرلسانیات اور ماہرتعلیم

سلیم شہزاد کے اشعار

ہوا کی زد میں پتے کی طرح تھا

وہ اک زخمی پرندے کی طرح تھا

زرد پتے میں کوئی نقطۂ سبز

اپنے ہونے کا پتا کافی ہے

باتوں میں ہے اس کی زہر تھوڑا

تھوڑا سا مزا شراب جیسا

ان کہی کہہ ان سنی باتیں سنا

رہ گیا جو کچھ بھی سوچا سوچ لے

اسے پتا ہے کہ رکتی نہیں ہے چھانو کبھی

تو پھر وہ ابر کو کیوں سائباں سمجھتا ہے

وہم و خرد کے مارے ہیں شاید سب لوگ

دیکھ رہا ہوں شیشے کے گھر چاروں اور

آگ بھی برسی درختوں پر وہیں

کال بستی میں جہاں پانی کا تھا

کب تک ان آوارہ موجوں کا تماشا دیکھنا

گن چکے ہو ساعتوں کے تار تو واپس چلو

Recitation

بولیے