سرفراز شاہد کے اشعار
کچھ مہ جبیں لباس کے فیشن کی دوڑ میں
پابندیٔ لباس سے آگے نکل گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سرور جاں فزا دیتی ہے آغوش وطن سب کو
کہ جیسے بھی ہوں بچے ماں کو پیارے ایک جیسے ہیں
-
موضوع : ماں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عید پر مسرور ہیں دونوں میاں بیوی بہت
اک خریداری سے پہلے اک خریداری کے بعد
فقط رنگ ہی ان کا کالا نہیں ہے
اسی قسم کی خوبیاں اور بھی ہیں
سپیشلسٹ پین کلر دے تو کون سا؟
''سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے''
مرغ پر فوراً جھپٹ دعوت میں ورنہ بعد میں
شوربہ اور گردنوں کی ہڈیاں رہ جائیں گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سارے شکوے دور ہو جائیں جو قدرت سونپ دے
میری دانائی تجھے اور تیری نادانی مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی خوش ذوق ہی شاہدؔ یہ نکتہ جان سکتا ہے
کہ میرے شعر اور نخرے تمہارے ایک جیسے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایسے لگے ہے نوکری مال حرام کے بغیر
جیسے ہو داغؔ کی غزل بادہ و جام کے بغیر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس دور کے مردوں کی جو کی شکل شماری
ثابت ہوا دنیا میں خواتین بہت ہیں
راز و نیاز میں بھی اکڑ فوں نہیں گئی
وہ خط بھی لکھ رہا ہے تو چالان کی طرح
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بجٹ کی کئی سختیاں اور بھی ہیں
''ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں''
شاہدؔ صاحب کہلاتے ہیں مسٹر بھی مولانا بھی
حضرت دو کرداروں والے ہیرا پھیری کرتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عوام الناس کو ایسے دبوچا ہے گرانی نے
کہ جیسے کیٹ کے پنجے میں کوئی ریٹ ہوتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم نے تو انہیں جامعہ سے نقد خریدا
پھر کس طرح جعلی ہوئیں اسناد ہماری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ