Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Tahir Faraz's Photo'

عالمی مشاعروں کے معروف شاعر۔ گیتوں، غزلوں، نظموں کی منفرد آواز ، اپنے ترنم کے لئے بھی مشہور

عالمی مشاعروں کے معروف شاعر۔ گیتوں، غزلوں، نظموں کی منفرد آواز ، اپنے ترنم کے لئے بھی مشہور

طاہر فراز کے اشعار

792
Favorite

باعتبار

دھوپ مجھ کو جو لیے پھرتی ہے سائے سائے

ہے تو آوارہ مگر ذہن میں گھر رکھتی ہے

ختم ہو جائے گا جس دن بھی تمہارا انتظار

گھر کے دروازے پہ دستک چیختی رہ جائے گی

اس بلندی پہ بہت تنہا ہوں

کاش میں سب کے برابر ہوتا

اس زاویے سے دیکھیے آئینۂ حیات

جس زاویے سے میں نے لگایا ہے دھوپ میں

جب بھی ٹوٹا مرے خوابوں کا حسیں تاج محل

میں نے گھبرا کے کہی میرؔ کے لہجے میں غزل

تاریکیوں نے خود کو ملایا ہے دھوپ میں

سایہ جو شام کا نظر آیا ہے دھوپ میں

حادثے راہ کے زیور ہیں مسافر کے لیے

ایک ٹھوکر جو لگی ہے تو ارادہ نہ بدل

عمر بھر کو مجھے بے صدا کر گیا

تیرا اک بار منہ پھیر کر بولنا

جیل سے واپس آ کر اس نے پانچوں وقت نماز پڑھی

منہ بھی بند ہوئے سب کے اور بدنامی بھی ختم ہوئی

جن کو نیندوں کی نہ ہو چادر نصیب

ان سے خوابوں کا حسیں بستر نہ مانگ

کیسے مانوں کہ زمانے کی خبر رکھتی ہے

گردش وقت تو بس مجھ پہ نظر رکھتی ہے

تمام دن کے دکھوں کا حساب کرنا ہے

میں چاہتا ہوں کوئی میرے آس پاس نہ ہو

مرے ہنر کا اسے بھی نہ تھا کچھ اندازہ

ملال یہ ہے اسے دوسری شکست ہوئی

کیا خبر تھی آئے گا اک روز ایسا وقت بھی

میری گویائی ترا منہ دیکھتی رہ جائے گی

آدمی ہوں وصف پیغمبر نہ مانگ

مجھ سے میرے دوست میرا سر نہ مانگ

دل بھی لہولہان ہے آنکھیں بھی ہیں اداس

شاید انا نے شہ رگ جذبات کاٹ دی

کانپتے ہونٹ بھیگتی پلکیں

بات ادھوری ہی چھوڑ دیتا ہوں

پرانے عہد کے قصے سناتا رہتا ہے

بچا ہوا ہے جو بوڑھا شجر ہماری طرف

کاش ایسا کوئی منظر ہوتا

میرے کاندھے پہ ترا سر ہوتا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے