Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

طارق نعیم کے اشعار

1.9K
Favorite

باعتبار

جمال مجھ پہ یہ اک دن میں تو نہیں آیا

ہزار آئینے ٹوٹے مرے سنورتے ہوئے

کنارہ کر نہ اے دنیا مری ہست زبونی سے

کوئی دن میں مرا روشن ستارہ ہونے والا ہے

کھول دیتے ہیں پلٹ آنے پہ دروازۂ دل

آنے والے کا ارادہ نہیں دیکھا جاتا

رات رو رو کے گزاری ہے چراغوں کی طرح

تب کہیں حرف میں تاثیر نظر آئی ہے

یہ ویرانی سی یوں ہی تو نہیں رہتی ہے آنکھوں میں

مرے دل ہی سے کوئی جادۂ وحشت نکلتا ہے

ابھی پھر رہا ہوں میں آپ اپنی تلاش میں

ابھی مجھ سے میرا مزاج ہی نہیں مل رہا

اٹھا اٹھا کے ترے ناز اے غم دنیا

خود آپ ہی تری عادت خراب کی ہم نے

عجیب درد کا رشتہ تھا سب کے سب روئے

شجر گرا تو پرندے تمام شب روئے

ترے خیال کی لو ہی سفر میں کام آئی

مرے چراغ تو لگتا تھا روئے اب روئے

وہ آئینہ ہے تو حیرت کسی جمال کی ہو

جو سنگ ہے تو کہیں رہ گزر میں رکھا جائے

زمین اتنی نہیں ہے کہ پاؤں رکھ پائیں

دل خراب کی ضد ہے کہ گھر بنایا جائے

کوئی کب دیوار بنا ہے میرے سفر میں

خود ہی اپنے رستے کی دیوار رہا ہوں

خوش ارزانی ہوئی ہے اس قدر بازار ہستی میں

گراں جس کو سمجھتا ہوں وہ کم قیمت نکلتا ہے

ابھی تو منصب ہستی سے میں ہٹا ہی نہیں

بدل گئے ہیں مرے دوستوں کے لہجے بھی

اب آسمان بھی کم پڑ رہے ہیں اس کے لیے

قدم زمین پر رکھا تھا جس نے ڈرتے ہوئے

بے وجہ نہ بدلے تھے مصور نے ارادے

میں اس کے خیالات میں پہلے بھی کہیں تھا

یہ خیال تھا کبھی خواب میں تجھے دیکھتے

کبھی زندگی کی کتاب میں تجھے دیکھتے

عجب نہیں در و دیوار جیسے ہو جائیں

ہم ایسے لوگ جو خود سے کلام کرتے ہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے