نعمان شوق کے اشعار
ترے بغیر کوئی اور عشق ہو کیسے
کہ مشرکوں کے لئے بھی خدا ضروری ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بڑے گھروں میں رہی ہے بہت زمانے تک
خوشی کا جی نہیں لگتا غریب خانے میں
ہمیں برا نہیں لگتا سفید کاغذ بھی
یہ تتلیاں تو تمہارے لئے بناتے ہیں
ہم بہت پچھتائے آوازوں سے رشتہ جوڑ کر
شور اک لمحے کا تھا اور زندگی بھر کا سکوت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لپٹا بھی ایک بار تو کس احتیاط سے
ایسے کہ سارا جسم معطر نہ ہو سکے
میں خانقاہ بدن سے اداس لوٹ آیا
یہاں بھی چاہنے والوں میں خاک بٹتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خیالی دوستوں کے عکس سے کھیلو گے کب تک
میرے بچے کبھی مل لو بھرے گھر میں کسی سے
غم اس قدر نہیں تھے ڈھلے جتنے شعر میں
دولت بنائی خوب متاع قلیل سے
موسم وجد میں جا کر میں کہاں رقص کروں
اپنی دنیا مری وحشت کے برابر کر دے
کبھی لباس کبھی بال دیکھنے والے
تجھے پتہ ہی نہیں ہم سنور چکے دل سے
آئنے کا سامنا اچھا نہیں ہے بار بار
ایک دن اپنی ہی آنکھوں میں کھٹک سکتا ہوں میں
آپ کی سادہ دلی سے تنگ آ جاتا ہوں میں
میرے دل میں رہ چکے ہیں اس قدر ہشیار لوگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سارے چقماق بدن آئے تھے تیاری سے
روشنی خوب ہوئی رات کی چنگاری سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ کو بھی پہلے پہل اچھے لگے تھے یہ گلاب
ٹہنیاں جھکتی ہوئیں اور تتلیاں اڑتی ہوئیں
بس ترے آنے کی اک افواہ کا ایسا اثر
کیسے کیسے لوگ تھے بیمار اچھے ہو گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھل رہے ہیں مجھ میں دنیا کے سبھی نایاب پھول
اتنی سرکش خاک کو کس ابر نے نم کر دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بدن نے کتنی بڑھا لی ہے سلطنت اپنی
بسے ہیں عشق و ہوس سب اسی علاقے میں
اس کا ملنا کوئی مذاق ہے کیا
بس خیالوں میں جی اٹھا ہوں میں
آنکھ کھل جائے تو گھر ماتم کدہ بن جائے گا
چل رہی ہے سانس جب تک چل رہا ہوں نیند میں
جانے کس امید پہ چھوڑ آئے تھے گھر بار لوگ
نفرتوں کی شام یاد آئے پرانے یار لوگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سنائی دیتی ہے سات آسماں میں گونج اپنی
تجھے پکار کے حیران اڑتے پھرتے ہیں
یہ خواب کون دکھانے لگا ترقی کے
جب آدمی بھی عدد میں شمار ہونے لگے
آسمانوں سے زمیں کی طرف آتے ہوئے ہم
ایک مجمع کے لیے شعر سناتے ہوئے ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سنا ہے شور سے حل ہوں گے سارے مسئلے اک دن
سو ہم آواز کو آواز سے ٹکراتے رہتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک دن دونوں نے اپنی ہار مانی ایک ساتھ
ایک دن جس سے جھگڑتے تھے اسی کے ہو گئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب اسے غرقاب کرنے کا ہنر بھی سیکھ لوں
اس شکارے کو اگر پھولوں سے ڈھک سکتا ہوں میں
وہ طنز کو بھی حسن طلب جان خوش ہوئے
الٹا پڑھا گیا، مرا پیغام اور تھا
کسی کے سائے کسی کی طرف لپکتے ہوئے
نہا کے روشنیوں میں لگے بہکتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خدا معاف کرے سارے منصفوں کے گناہ
ہم ہی نے شرط لگائی تھی ہار جانے کی
پاؤں کے نیچے سے پہلے کھینچ لی ساری زمیں
پیار سے پھر نام میرا شاہ عالم رکھ دیا
جان جاں مایوس مت ہو حالت بازار سے
شاید اگلے سال تک دیوانہ پن ملنے لگے
پھول وہ رکھتا گیا اور میں نے روکا تک نہیں
ڈوب بھی سکتی ہے میری ناؤ سوچا تک نہیں
پھر اس مذاق کو جمہوریت کا نام دیا
ہمیں ڈرانے لگے وہ ہماری طاقت سے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اتنی تعظیم ہوئی شہر میں عریانی کی
رات آنکھوں نے بھی جی بھر کے بدن خوانی کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ذرا یہ ہاتھ میرے ہاتھ میں دو
میں اپنی دوستی سے تھک چکا ہوں
فلک کا تھال ہی ہم نے الٹ ڈالا زمیں پر
تمہاری طرح کا کوئی ستارہ ڈھونڈنے میں
میں اگر تم کو ملا سکتا ہوں مہر و ماہ سے
اپنے لکھے پر سیاہی بھی چھڑک سکتا ہوں میں
ایسی ہی ایک شب میں کسی سے ملا تھا دل
بارش کے ساتھ ساتھ برستی ہے روشنی
وہ تو کہیے آپ کی خوشبو نے پہچانا مجھے
عطر کہہ کے جانے کیا کیا بیچتے عطار لوگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اپنے سائے میں بیٹھا تھا کتنی صدیوں سے
تمہاری دھوپ نے دیوار توڑ دی میری
فقیر لوگ رہے اپنے اپنے حال میں مست
نہیں تو شہر کا نقشہ بدل چکا ہوتا
میری خوشیوں سے وہ رشتہ ہے تمہارا اب تک
عید ہو جائے اگر عید مبارک کہہ دو
جزیہ وصول کیجئے یا شہر اجاڑیے
اب تو خدا بھی آپ کی مرضی کا ہو گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ