Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Wali Aasi's Photo'

والی آسی

1939 - 2002 | لکھنؤ, انڈیا

والی آسی کے اشعار

5.8K
Favorite

باعتبار

کبھی بھولے سے بھی اب یاد بھی آتی نہیں جن کی

وہی قصے زمانے کو سنانا چاہتے ہیں ہم

انہیں بھی جینے کے کچھ تجربے ہوئے ہوں گے

جو کہہ رہے ہیں کہ مر جانا چاہتے ہیں ہم

غم کے رشتوں کو کبھی توڑ نہ دینا والیؔ

غم خیال دل نا شاد بہت کرتا ہے

دریا دکھائی دیتا ہے ہر ایک ریگ زار

شاید کہ ان دنوں مجھے شدت کی پیاس ہے

ہم ہار گئے تم جیت گئے ہم نے کھویا تم نے پایا

ان چھوٹی چھوٹی باتوں کا ہم کوئی خیال نہیں کرتے

سب بچھڑے ساتھی مل جائیں مرجھائیں چہرے کھل جائیں

سب چاک دلوں کے سل جائیں کوئی ایسا کام کرو والیؔ

ہمیں انجام بھی معلوم ہے لیکن نہ جانے کیوں

چراغوں کو ہواؤں سے بچانا چاہتے ہیں ہم

وہاں ہمارا کوئی منتظر نہیں پھر بھی

ہمیں نہ روک کہ گھر جانا چاہتے ہیں ہم

موج ہوا آب رواں اور یہ زمین و آسماں

اک روز سب جائیں گے تھک اللہ بس باقی ہوس

زمانہ اور ابھی ٹھوکریں لگائے ہمیں

ابھی کچھ اور سنور جانا چاہتے ہیں ہم

ہمارے شہر میں اب ہر طرف وحشت برستی ہے

سو اب جنگل میں اپنا گھر بنانا چاہتے ہیں ہم

ہم خون کی قسطیں تو کئی دے چکے لیکن

اے خاک وطن قرض ادا کیوں نہیں ہوتا

عشق بن جینے کے آداب نہیں آتے ہیں

میرؔ صاحب نے کہا ہے کہ میاں عشق کرو

سگرٹیں چائے دھواں رات گئے تک بحثیں

اور کوئی پھول سا آنچل کہیں نم ہوتا ہے

آج تک جو بھی ہوا اس کو بھلا دینا ہے

آج سے طے ہے کہ دشمن کو دعا دینا ہے

اس طرح روز ہم اک خط اسے لکھ دیتے ہیں

کہ نہ کاغذ نہ سیاہی نہ قلم ہوتا ہے

سمیٹ بکھرے ہوئے کاغذات کو اپنے

کوئی صدا تجھے واپس بلانے والی ہے

میں اکثر آسماں کے چاند تارے توڑ لاتا تھا

اور اک ننھی سی گڑیا کے لیے زیور بناتا تھا

ہمیں تیرے سوا اس دنیا میں کسی اور سے کیا لینا دینا

ہم سب کو جواب نہیں دیتے ہم سب سے سوال نہیں کرتے

عشق کی راہ میں یوں حد سے گزر مت جانا

ہوں گھڑے کچے تو دریا میں اتر مت جانا

مصلیٰ رکھتے ہیں صہبا و جام رکھتے ہیں

فقیر سب کے لیے انتظام رکھتے ہیں

میں جس کا جواب نہ دے پاؤں

ایسا بھی کوئی سوال کرنا

دوستو ڈھونڈ کے ہم سا کوئی پیاسا لاؤ

ہم تو آنسو بھی جو پیتے ہیں تو پانی کی طرح

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے