عائشہ ایوب کے اشعار
تمہاری خوش نصیبی ہے کہ تم سمجھے نہیں اب تک
اکیلے پن میں اور تنہائی میں جو فرق ہوتا ہے
کچھ عمر اپنی ذات کا دکھ جھیلتے رہے
کچھ عمر کائنات کا دکھ جھیلنا پڑا
یہی سبب ہے کہ اکثر اداس رہتے ہیں
جو ہم سے دور ہیں وہ آس پاس رہتے ہیں
اس سے کوئی گلہ بھی کریں ہم تو کیا کریں
وعدہ کوئی کیا ہی نہیں اس نے آج تک
پر سمیٹے خود ہی بیٹھا ہے پرندہ اک طرف
جو قفس میں ہی نہیں اس کو رہا کیسے کروں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک لڑکی چوڑیاں کھنکا رہی تھی اور تبھی
اس کھنک سے اٹھ رہا تھا جیسے زندانی کا شور
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کسی سے بھی مخاطب ہوں کوئی بھی بات ہوتی ہو
تمہارا نام لینے کا بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں
ایک عالم ہے جو سجدوں میں گلہ کرتا ہے
ایک درویش ہے جو حالات نمناک میں خوش
عجلت میں وہ دیکھو کیا کیا چھوڑ گیا
اپنی باتیں اپنا چہرہ چھوڑ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میری ماں تو مری جنت کو لئے بیٹھی ہے
ایسے کر لو مرے پرکھوں کی دعا تم رکھ لو
خانہ بدوش ہو مجھے ہجر و وصال ایک
ایسے بھی خوش نہیں ہوں میں ویسے بھی خوش نہیں
اس کو رونے سے پہلے کچھ ہم نے یوں تیاری کی
کونے میں تنہائی رکھی کمرے میں پھیلائی رات
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
حد نگاہ دیکھیے بننے کو غم گسار
اس کو بھی چپ کرائیے جو رو نہیں رہا