Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ajmal Siddiqui's Photo'

اجمل صدیقی

1981 | دلی, انڈیا

اجمل صدیقی کے اشعار

949
Favorite

باعتبار

آس پہ تیری بکھرا دیتا ہوں کمرے کی سب چیزیں

آس بکھرنے پر سب چیزیں خود ہی اٹھا کے رکھتا ہوں

بول پڑتا تو مری بات مری ہی رہتی

خامشی نے ہیں دئے سب کو فسانے کیا کیا

یہ ہی ہیں دن، باغی اگر بننا ہے بن

تجھ پر ستم کس کو پتا پھر ہو نہ ہو

الگ الگ تاثیریں ان کی، اشکوں کے جو دھارے ہیں

عشق میں ٹپکیں تو ہیں موتی، نفرت میں انگارے ہیں

کبھی خوف تھا ترے ہجر کا کبھی آرزو کے زوال کا

رہا ہجر و وصل کے درمیاں تجھے کھو سکا نہ میں پا سکا

بازار میں اک چیز نہیں کام کی میرے

یہ شہر مری جیب کا رکھتا ہے بھرم خوب

میرے ساتھ سوئے جنون چل مرے زخم کھا مرا رقص کر

میرے شعر پڑھ کے ملے گا کیا پتا پڑھ کے گھر کوئی پا سکا؟

دل تو سادہ ہے تیری ہر بات کو سچا مانتا ہے

عقل نے باتیں کرتے تیرا آنکھ چرانا دیکھا ہے

کیا کیا نہ پڑھا اس مکتب میں، کتنے ہی ہنر سیکھے ہیں یہاں

اظہار کبھی آنکھوں سے کیا کبھی حد سے سوا بے باک ہوا

ہر ایک صبح وضو کرتی ہیں مری آنکھیں

کہ شاید آج تو آ جائے وہ حبیب نظر

جس دن سے گیا وہ جان غزل ہر مصرعے کی صورت بگڑی

ہر لفظ پریشاں دکھتا ہے، اس درجہ ورق نمناک ہوا

وہ میرا ہو کہ نہ ہو کیا غرض مجھے اس سے

ہوس چراغ کی تم کو مجھے ہے بھاتا نور

کبھی نظر کی طرف دیکھتا ہے خود منظر

کبھی نظر پہ فدا ہونے خود ہے آتا نور

Recitation

بولیے