Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Anees Ansari's Photo'

انیس انصاری

1949 | فتح پور, انڈیا

انیس انصاری کے اشعار

408
Favorite

باعتبار

میں نے آنکھوں میں جلا رکھا ہے آزادی کا تیل

مت اندھیروں سے ڈرا رکھ کہ میں جو ہوں سو ہوں

نام تیرا بھی رہے گا نہ ستم گر باقی

جب ہے فرعون نہ چنگیز کا لشکر باقی

تری محفل میں سب بیٹھے ہیں آ کر

ہمارا بیٹھنا دشوار کیوں ہے

جو پرندے اڑ نہیں سکتے اب ان کی خیر ہو

آنے والا ہے اسی جانب شکاری ہائے ہائے

لاش قاتل نے کھلی پھینک دی چوراہے پر

دیکھنے والا کوئی گھر سے نہ باہر نکلا

بڑا آزار جاں ہے وہ اگرچہ مہرباں ہے وہ

اگرچہ مہرباں ہے وہ بڑا آزار جاں ہے وہ

ہجر کے چھوٹے گاؤں سے ہم نے شہر وصل کو ہجرت کی

شہر وصل نے نیند اڑا کر خوابوں کو پامال کیا

تم کو بھی پہچان نہیں ہے شاید میری الجھن کی

لیکن ہم ملتے رہتے تو اچھا ہی رہتا جانم

تم درد کی لذت کیا جانو کب تم نے چکھے ہیں زہر سبو

ہم اپنے وجود کے شاہد ہیں سنگسار ہوئے شمشیر ہوئے

کبھی درویش کے تکیہ میں بھی آ کر دیکھو

تنگ دستی میں بھی آرام میسر نکلا

ہر ایک شخص تمہاری طرح نہیں ہوتا

کوئی کسی سے محبت کہاں کرے کیسے

بنا کر رکھ تو گھر اچھا رہے گا

تو مالک بن کرایہ دار کیوں ہے

ایک غم ہوتا تو سینے سے لگا لیتا کوئی

غم کا انبار اٹھانے پہ نہ پہنچا آخر

ہجر میں ویسے بھی آتی ہے مصیبت جان پر

پر رقیبوں کی الگ ہے خندہ کاری ہائے ہائے

تری آنکھوں نے دھویا ہے مجھے یوں

میں بالکل صاف ستھرا ہو گیا ہوں

توتلی عمر میں جو بچہ ذرا مشفق تھا

کچھ بڑا ہو کے دہانے پہ نہ پہنچا آخر

Recitation

بولیے