Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

عارف شفیق

1956 | پاکستان

عارف شفیق کے اشعار

جو میرے گاؤں کے کھیتوں میں بھوک اگنے لگی

مرے کسانوں نے شہروں میں نوکری کر لی

غریب شہر تو فاقے سے مر گیا عارفؔ

امیر شہر نے ہیرے سے خودکشی کر لی

اپنے دروازے پہ خود ہی دستکیں دیتا ہے وہ

اجنبی لہجے میں پھر وہ پوچھتا ہے کون ہے

کیسا ماتم کیسا رونا مٹی کا

ٹوٹ گیا ہے ایک کھلونا مٹی کا

تجھے میں زندگی اپنی سمجھ رہا تھا مگر

ترے بغیر بسر میں نے زندگی کر لی

اندھے عدم وجود کے گرداب سے نکل

یہ زندگی بھی خواب ہے تو خواب سے نکل

مجھ کو ویسا خدا ملا بالکل

میں نے عارفؔ کیا گماں جیسا

عارفؔ حسین دھوکا سہی اپنی زندگی

اس زندگی کے بعد کی حالت بھی ہے فریب

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے