Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Asar Sahbai's Photo'

اثر صہبائی

1901 - 1963

معروف شاعر، رومان اور سماجی شعورکی حامل نظمیں، غزلیں اور رباعیاں کہیں

معروف شاعر، رومان اور سماجی شعورکی حامل نظمیں، غزلیں اور رباعیاں کہیں

اثر صہبائی کے اشعار

تمہاری یاد میں دنیا کو ہوں بھلائے ہوے

تمہارے درد کو سینے سے ہوں لگائے ہوے

یہ حسن دل فریب یہ عالم شباب کا

گویا چھلک رہا ہے پیالہ شراب کا

الٰہی کشتئ دل بہہ رہی ہے کس سمندر میں

نکل آتی ہیں موجیں ہم جسے ساحل سمجھتے ہیں

جس حسن کی ہے چشم تمنا کو جستجو

وہ آفتاب میں ہے نہ ہے ماہتاب میں

ساری دنیا سے بے نیازی ہے

واہ اے مست ناز کیا کہنا

تیرے شباب نے کیا مجھ کو جنوں سے آشنا

میرے جنوں نے بھر دیے رنگ تری شباب میں

آہ کیا کیا آرزوئیں نذر حرماں ہو گئیں

روئیے کس کس کو اور کس کس کا ماتم کیجئے

سجدہ کے داغ سے نہ ہوئی آشنا جبیں

بیگانہ وار گزرے ہر اک آستاں سے ہم

جہاں پہ چھایا سحاب مستی برس رہی ہے شراب مستی

غضب ہے رنگ شباب مستی کہ رند و زاہد بہک رہے ہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے