اشعر نجمی کے اشعار
اندھیرے میں تجسس کا تقاضا چھوڑ جانا ہے
کسی دن خامشی میں خود کو تنہا چھوڑ جانا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رفتہ رفتہ ختم قصہ ہو گیا ہونا ہی تھا
وہ بھی آخر میرے جیسا ہو گیا ہونا ہی تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سونپو گے اپنے بعد وراثت میں کیا مجھے
بچے کا یہ سوال ہے گونگے سماج سے
نہ جانے کب کوئی آ کر مری تکمیل کر جائے
اسی امید پہ خود کو ادھورا چھوڑ جانا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زہر میں ڈوبی ہوئی پرچھائیوں کا رقص ہے
خود سے وابستہ یہاں میں بھی نہیں تو بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ جن کی ہجرتوں کے آج بھی کچھ داغ روشن ہیں
انہی بچھڑے پرندوں کو شجر واپس بلاتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شاید مری نگاہ میں کوئی شگاف تھا
ورنہ اداس رات کا چہرہ تو صاف تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بہت محتاط ہو کر سانس لینا معتبر ہو تم
ہمارا کیا ہے ہم تو خود ہی اپنی رد میں رہتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رستے فرار کے سبھی مسدود تو نہ تھے
اپنی شکست کا مجھے کیوں اعتراف تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کینوس پر ہے یہ کس کا پیکر حرف و صدا
اک نمود آرزو جو بے نشاں ہے اور بس
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرے بدن کی دھوپ سے محروم کب ہوا
لیکن یہ استعارہ بھی منظوم کب ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے بھی پرچھائیوں کے شہر کی پھر راہ لی
اور وہ بھی اپنے گھر کا ہو گیا ہونا ہی تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ناتمامی کے شرر میں روز و شب جلتے رہے
سچ تو یہ ہے بے زباں میں بھی نہیں تو بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سروں کے بوجھ کو شانوں پہ رکھنا معجزہ بھی ہے
ہر اک پل ورنہ ہم بھی حلقۂ سرمد میں رہتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم بھی تھے سرشار میں بھی غرق بحر رنگ و بو
پھر بھلا دونوں میں آخر خود کشیدہ کون تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ