Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ashar Najmi's Photo'

اشعر نجمی

1960 | ممبئی, انڈیا

شاعر اور ادیب، معروف ادبی رسالے’اثبات‘ کے مدیر

شاعر اور ادیب، معروف ادبی رسالے’اثبات‘ کے مدیر

اشعر نجمی کے اشعار

346
Favorite

باعتبار

اندھیرے میں تجسس کا تقاضا چھوڑ جانا ہے

کسی دن خامشی میں خود کو تنہا چھوڑ جانا ہے

رفتہ رفتہ ختم قصہ ہو گیا ہونا ہی تھا

وہ بھی آخر میرے جیسا ہو گیا ہونا ہی تھا

سونپو گے اپنے بعد وراثت میں کیا مجھے

بچے کا یہ سوال ہے گونگے سماج سے

نہ جانے کب کوئی آ کر مری تکمیل کر جائے

اسی امید پہ خود کو ادھورا چھوڑ جانا ہے

زہر میں ڈوبی ہوئی پرچھائیوں کا رقص ہے

خود سے وابستہ یہاں میں بھی نہیں تو بھی نہیں

وہ جن کی ہجرتوں کے آج بھی کچھ داغ روشن ہیں

انہی بچھڑے پرندوں کو شجر واپس بلاتا ہے

شاید مری نگاہ میں کوئی شگاف تھا

ورنہ اداس رات کا چہرہ تو صاف تھا

بہت محتاط ہو کر سانس لینا معتبر ہو تم

ہمارا کیا ہے ہم تو خود ہی اپنی رد میں رہتے ہیں

رستے فرار کے سبھی مسدود تو نہ تھے

اپنی شکست کا مجھے کیوں اعتراف تھا

کینوس پر ہے یہ کس کا پیکر حرف و صدا

اک نمود آرزو جو بے نشاں ہے اور بس

تیرے بدن کی دھوپ سے محروم کب ہوا

لیکن یہ استعارہ بھی منظوم کب ہوا

میں نے بھی پرچھائیوں کے شہر کی پھر راہ لی

اور وہ بھی اپنے گھر کا ہو گیا ہونا ہی تھا

ناتمامی کے شرر میں روز و شب جلتے رہے

سچ تو یہ ہے بے زباں میں بھی نہیں تو بھی نہیں

سروں کے بوجھ کو شانوں پہ رکھنا معجزہ بھی ہے

ہر اک پل ورنہ ہم بھی حلقۂ سرمد میں رہتے ہیں

تم بھی تھے سرشار میں بھی غرق بحر رنگ و بو

پھر بھلا دونوں میں آخر خود کشیدہ کون تھا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے