Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Azeem Haider Syed's Photo'

عظیم حیدر سید

1971 | کراچی, پاکستان

عظیم حیدر سید کے اشعار

930
Favorite

باعتبار

دینے والے تو مجھے نیند نہ دے خواب تو دے

مجھ کو مہتاب سے آگے بھی کہیں جانا ہے

اے شام ہجر یار مری تو گواہی دے

میں تیرے ساتھ ساتھ رہا گھر نہیں گیا

لباس دیکھ کے اتنا ہمیں غریب نہ جان

ہمارا غم تری املاک سے زیادہ ہے

اسی لیے تو ہار کا ہوا نہیں ملال تک

وہ میرے ساتھ ساتھ تھا عروج سے زوال تک

چمن اجاڑنے والو تمہیں خدا سمجھے

تمہیں نہ آئی حیا پھول تو ہمارے گئے

بازار آرزو میں کٹی جا رہی ہے عمر

ہم کو خرید لے وہ خریدار چاہئے

تو نے بھی سارے زخم کسی طور سہ لیے

میں بھی بچھڑ کے جی ہی لیا مر نہیں گیا

دھند میں کھو کے رہ گئیں صورتیں مہر و ماہ سی

وقت کی گرد نے انہیں خواب و خیال کر دیا

سر پہ سورج ہے تو پھر چھاؤں سے محظوظ نہ ہو

دھوپ کا رنگ بھی دیوار میں آ سکتا ہے

خیال آتا ہے اکثر اتار پھینکوں بدن

کہ یہ لباس مری خاک سے زیادہ ہے

کس لیے خود کو سمجھتا ہے وہ پتھر کی لکیر

اس کا انکار بھی اقرار میں آ سکتا ہے

سڑک کے پار چلا جا رہا ہے بچتا ہوا

کسی کا ہاتھ کوئی مہربان تھامے ہوئے

آہن و سنگ کو زہراب فنا چاٹ گیا

پہلے دیوار شکستہ ہوئی پھر باب گرا

ان سے بھی پوچھئے کبھی اپنی زمیں کا کرب

جو ساحلوں کو چھوڑ کے دریا میں آ گئے

سب معجزوں کے باب میں یہ معجزہ بھی ہو

جو لوگ مر گئے ہیں انہیں خاک سے اٹھا

کیا ڈھونڈنے نکلی ہے کسی قیس کو پاگل

اس درجہ جو یہ باد بیابانی ہوئی ہے

Recitation

بولیے