عزیز بانو داراب وفا کے اشعار
ایک مدت سے خیالوں میں بسا ہے جو شخص
غور کرتے ہیں تو اس کا کوئی چہرہ بھی نہیں
شیو تو نہیں ہم پھر بھی ہم نے دنیا بھر کے زہر پئے
اتنی کڑواہٹ ہے منہ میں کیسے میٹھی بات کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میرے حالات نے یوں کر دیا پتھر مجھ کو
دیکھنے والوں نے دیکھا بھی نہ چھو کر مجھ کو
چراغ بن کے جلی تھی میں جس کی محفل میں
اسے رلا تو گیا کم سے کم دھواں میرا
اہمیت کا مجھے اپنی بھی تو اندازہ ہے
تم گئے وقت کی مانند گنوا دو مجھ کو
میں نے یے سوچ کے بوئے نہیں خوابوں کے درخت
کون جنگل میں اگے پیڑ کو پانی دے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم ایسے سورما ہیں لڑ کے جب حالات سے پلٹے
تو بڑھ کے زندگی نے پیش کیں بیساکھیاں ہم کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں جب بھی اس کی اداسی سے اوب جاؤں گی
تو یوں ہنسے گا کہ مجھ کو اداس کر دے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی کے سارے موسم آ کے رخصت ہو گئے
میری آنکھوں میں کہیں برسات باقی رہ گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم نے سارا جیون بانٹی پیار کی دولت لوگوں میں
ہم ہی سارا جیون ترسے پیار کی پائی پائی کو
یہ حوصلہ بھی کسی روز کر کے دیکھوں گی
اگر میں زخم ہوں اس کا تو بھر کے دیکھوں گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کریدتا ہے بہت راکھ میرے ماضی کی
میں چوک جاؤں تو وہ انگلیاں جلا لے گا
-
موضوع : ماضی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہماری بے بسی شہروں کی دیواروں پہ چپکی ہے
ہمیں ڈھونڈے گی کل دنیا پرانے اشتہاروں میں
ہم نے سب کو مفلس پا کے توڑ دیا دل کا کشکول
ہم کو کوئی کیا دے دے گا کیوں منہ دیکھی بات کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جن کو دیوار و در بھی ڈھک نہ سکے
اس قدر بے لباس ہیں کچھ لوگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہنے والا خود تو سر تکیے پہ رکھ کر سو گیا
میری بے چاری کہانی رات بھر روتی رہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمام عمر کسی اور نام سے مجھ کو
پکارتا رہا اک اجنبی زبان میں وہ
میری تصویر بنانے کو جو ہاتھ اٹھتا ہے
اک شکن اور مرے ماتھے پہ بنا دیتا ہے
وہ یہ کہہ کہہ کے جلاتا تھا ہمیشہ مجھ کو
اور ڈھونڈے گا کہیں میرے علاوہ مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں روشنی ہوں تو میری پہنچ کہاں تک ہے
کبھی چراغ کے نیچے بکھر کے دیکھوں گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمیں دی جائے گی پھانسی ہمارے اپنے جسموں میں
اجاڑی ہیں تمناؤں کی لاکھوں بستیاں ہم نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اپنے جسم میں رہتی ہوں اس تکلف سے
کہ جیسے اور کسی دوسرے کے گھر میں ہوں
میں کس زبان میں اس کو کہاں تلاش کروں
جو میری گونج کا لفظوں سے ترجمہ کر دے
میں بھی ساحل کی طرح ٹوٹ کے بہہ جاتی ہوں
جب صدا دے کے بلاتا ہے سمندر مجھ کو
شہر خوابوں کا سلگتا رہا اور شہر کے لوگ
بے خبر سوئے ہوئے اپنے مکانوں میں ملے
ہم سے زیادہ کون سمجھتا ہے غم کی گہرائی کو
ہم نے خوابوں کی مٹی سے پاٹا ہے اس کھائی کو
اپنی ہستی کا کچھ احساس تو ہو جائے مجھے
اور نہیں کچھ تو کوئی مار ہی ڈالے مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میرے اندر ایک دستک سی کہیں ہوتی رہی
زندگی اوڑھے ہوئے میں بے خبر سوتی رہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اس کی دھوپ ہوں جو میرا آفتاب نہیں
یہ بات خود پہ میں کس طرح آشکار کروں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جانے کتنے راز کھلیں جس دن چہروں کی راکھ دھلے
لیکن سادھو سنتوں کو دکھ دے کر پاپ کمائے کون
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
چراغوں نے ہمارے سائے لمبے کر دیئے اتنے
سویرے تک کہیں پہنچیں گے اب اپنے برابر ہم
اس نے چاہا تھا کہ چھپ جائے وہ اپنے اندر
اس کی قسمت کہ کسی اور کا وہ گھر نکلا
آئینہ خانے میں کھینچے لئے جاتا ہے مجھے
کون میری ہی عدالت میں بلاتا ہے مجھے
زرد چہروں کی کتابیں بھی ہیں کتنی مقبول
ترجمے ان کے جہاں بھر کی زبانوں میں ملے
مجھے کہاں مرے اندر سے وہ نکالے گا
پرائی آگ میں کوئی نہ ہاتھ ڈالے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے اندر ڈھنڈورا پیٹتا ہے کوئی رہ رہ کے
جو اپنی خیریت چاہے وہ بستی سے نکل جائے
مجھے چکھتے ہی کھو بیٹھا وہ جنت اپنے خوابوں کی
بہت ملتا ہوا تھا زندگی سے ذائقہ میرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تشنگی میری مسلم ہے مگر جانے کیوں
لوگ دے دیتے ہیں ٹوٹے ہوئے پیالے مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زمین موم کی ہوتی ہے میرے قدموں میں
مرا شریک سفر آفتاب ہوتا ہے
دھوپ میری ساری رنگینی اڑا لے جائے گی
شام تک میں داستاں سے واقعہ ہو جاؤں گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عمر بھر راستے گھیرے رہے اس شخص کا گھر
عمر بھر خوف کے مارے نہ وہ باہر نکلا
گئے موسم میں میں نے کیوں نہ کاٹی فصل خوابوں کی
میں اب جاگی ہوں جب پھل کھو چکے ہیں ذائقہ اپنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس گھر کے چپے چپے پر چھاپ ہے رہنے والے کی
میرے جسم میں مجھ سے پہلے شاید کوئی رہتا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم ہیں احساس کے سیلاب زدہ ساحل پر
دیکھیے ہم کو کہاں لے کے کنارا جائے
خواب دروازوں سے داخل نہیں ہوتے لیکن
یہ سمجھ کر بھی وہ دروازہ کھلا رکھے گا
زندگی بھر میں کھلی چھت پہ کھڑی بھیگا کی
صرف اک لمحہ برستا رہا ساون بن کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وقت حاکم ہے کسی روز دلا ہی دے گا
دل کے سیلاب زدہ شہر پہ قبضہ مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مرے اندر سے یوں پھینکی کسی نے روشنی مجھ پر
کہ پل بھر میں مری ساری حقیقت کھل گئی مجھ پر
چمن پہ بس نہ چلا ورنہ یہ چمن والے
ہوائیں بیچتے نیلام رنگ و بو کرتے
میری خلوت میں جہاں گرد جمی پائی گئی
انگلیوں سے تری تصویر بنی پائی گئی