Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Azm Bahzad's Photo'

عزم بہزاد

1958 - 2011 | کراچی, پاکستان

ممتاز اور مقبول پاکستانی شاعر۔ استاد شاعر بہزاد لکھنؤی کے پوتے

ممتاز اور مقبول پاکستانی شاعر۔ استاد شاعر بہزاد لکھنؤی کے پوتے

عزم بہزاد کے اشعار

6.7K
Favorite

باعتبار

اشک اگر سب نے لکھے میں نے ستارے لکھے

عاجزی سب نے لکھی میں نے عبادت لکھا

آمادگی کو وصل سے مشروط مت سمجھ

یہ دیکھ اس سوال پہ سنجیدہ کون ہے

اٹھو عزمؔ اس آتش شوق کو سرد ہونے سے روکو

اگر رک نہ پائے تو کوشش یہ کرنا دھواں کھو نہ جائے

ہر تفصیل میں جانے والا ذہن سوال کی زد پر ہے

ہر تشریح کے پیچھے ہے انجام سے ڈر جانے کا غم

کل سامنے منزل تھی پیچھے مری آوازیں

چلتا تو بچھڑ جاتا رکتا تو سفر جاتا

ایک ملال کی گرد سمیٹے میں نے خود کو پار کیا

کیسے کیسے وصل گزارے ہجر کا زخم چھپانے میں

کسی ستارے سے کیا شکایت کہ رات سب کچھ بجھا ہوا تھا

فسردگی لکھ رہی تھی دل پر شکستگی کی نئی کہانی

سوال کرنے کے حوصلے سے جواب دینے کے فیصلے تک

جو وقفۂ صبر آ گیا تھا اسی کی لذت میں آ بسا ہوں

کوئی آسان رفاقت نہیں لکھی میں نے

قرب کو جب بھی لکھا جذب رقابت لکھا

روشنی ڈھونڈ کے لانا کوئی مشکل تو نہ تھا

لیکن اس دوڑ میں ہر شخص کو جلتے دیکھا

دریا پار اترنے والے یہ بھی جان نہیں پائے

کسے کنارے پر لے ڈوبا پار اتر جانے کا غم

اے خواب پذیرائی تو کیوں مری آنکھوں میں

اندیشۂ دنیا کی تعبیر اٹھا لایا

کتنے موسم سرگرداں تھے مجھ سے ہاتھ ملانے میں

میں نے شاید دیر لگا دی خود سے باہر آنے میں

میں ترک تعلق پر زندہ ہوں سو مجرم ہوں

کاش اس کے لیے جیتا اپنے لیے مر جاتا

عزمؔ اس شہر میں اب ایسی کوئی آنکھ نہیں

گرنے والے کو یہاں جس نے سنبھلتے دیکھا

میں اپنی انگشت کاٹتا تھا کہ بیچ میں نیند آ نہ جائے

اگرچہ سب خواب کا سفر تھا مگر حقیقت میں آ بسا ہوں

اے غبار خواہش یک عمر اپنی راہ لے

اس گلی میں تجھ سے پہلے اک جہاں موجود ہے

عجب محفل ہے سب اک دوسرے پر ہنس رہے ہیں

عجب تنہائی ہے خلوت کی خلوت رو رہی ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے