Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Azm Shakri's Photo'

عزم شاکری

1972 | کاس گنج, انڈیا

عزم شاکری کے اشعار

1.4K
Favorite

باعتبار

آج کی رات دوالی ہے دیے روشن ہیں

آج کی رات یہ لگتا ہے میں سو سکتا ہوں

وقت رخصت آب دیدہ آپ کیوں ہیں

جسم سے تو جاں ہماری جا رہی ہے

میں نے اک شہر ہمیشہ کے لیے چھوڑ دیا

لیکن اس شہر کو آنکھوں میں بسا لایا ہوں

زخم جو تم نے دیا وہ اس لیے رکھا ہرا

زندگی میں کیا بچے گا زخم بھر جانے کے بعد

یوں بار بار مجھ کو صدائیں نہ دیجئے

اب وہ نہیں رہا ہوں کوئی دوسرا ہوں میں

زندگی میری مجھے قید کئے دیتی ہے

اس کو ڈر ہے میں کسی اور کا ہو سکتا ہوں

آنسوؤں سے لکھ رہے ہیں بے بسی کی داستاں

لگ رہا ہے درد کی تصویر بن جائیں گے ہم

عجیب حالت ہے جسم و جاں کی ہزار پہلو بدل رہا ہوں

وہ میرے اندر اتر گیا ہے میں خود سے باہر نکل رہا ہوں

شب کی آغوش میں مہتاب اتارا اس نے

میری آنکھوں میں کوئی خواب اتارا اس نے

یہ جو دیوار اندھیروں نے اٹھا رکھی ہے

میرا مقصد اسی دیوار میں در کرنا ہے

سارے دکھ سو جائیں گے لیکن اک ایسا غم بھی ہے

جو مرے بستر پہ صدیوں کا سفر رکھ جائے گا

میرے جسم سے وقت نے کپڑے نوچ لئے

منظر منظر خود میری پوشاک ہوا

اگر سائے سے جل جانے کا اتنا خوف تھا تو پھر

سحر ہوتے ہی سورج کی نگہبانی میں آ جاتے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے