Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آب دیدہ پر اشعار

میں رونا چاہتا ہوں خوب رونا چاہتا ہوں میں

پھر اس کے بعد گہری نیند سونا چاہتا ہوں میں

فرحت احساس

اے دوست تجھ کو رحم نہ آئے تو کیا کروں

دشمن بھی میرے حال پہ اب آب دیدہ ہے

لالہ مادھو رام جوہر

وقت رخصت آب دیدہ آپ کیوں ہیں

جسم سے تو جاں ہماری جا رہی ہے

عزم شاکری

اداسی کھینچ لائی ہے یہاں تک

میں آنسو تھا سمندر میں پڑا ہوں

انجم سلیمی

طوفاں اٹھا رہا ہے مرے دل میں سیل اشک

وہ دن خدا نہ لائے جو میں آب دیدہ ہوں

نظیر اکبرآبادی

جھلملاتے رہے وہ خواب جو پورے نہ ہوئے

درد بیدار ٹپکتا رہا آنسو آنسو

احمد مشتاق

وہاں اب خواب گاہیں بن گئی ہیں

اٹھے تھے آب دیدہ ہم جہاں سے

رسا چغتائی

کیوں کھلونے ٹوٹنے پر آب دیدہ ہو گئے

اب تمہیں ہم کیا بتائیں کیا پریشانی ہوئی

آشفتہ چنگیزی

ایسی کیا بیت گئی مجھ پہ کہ جس کے باعث

آب دیدہ ہیں مرے ہنسنے ہنسانے والے

انجم سلیمی

ہم تیری طبیعت کو خورشیدؔ نہیں سمجھے

پتھر نظر آتا تھا رویا تو بہت رویا

خورشید رضوی

ان کی یاد میں بہتے آنسو خشک اگر ہو جائیں گے

سات سمندر اپنی خالی آنکھوں میں بھر لاؤں گا

صادق

واں سجدۂ نیاز کی مٹی خراب ہے

جب تک کہ آب دیدہ سے تازہ وضو نہ ہو

اسماعیل میرٹھی

آب دیدہ ہوں میں خود زخم جگر سے اپنے

تیری آنکھوں میں چھپا درد کہاں سے دیکھوں

محمد اسد اللہ

کپڑے گلے کے میرے نہ ہوں آب دیدہ کیوں

مانند ابر دیدۂ تر اب تو چھا گیا

میر تقی میر

یہ آب دیدہ ٹھہر جائے جھیل کی صورت

کہ ایک چاند کا ٹکڑا نہانا چاہتا ہے

مصطفی شہاب

طوفان جہل نے مرا جوہر مٹا دیا

میں اک کتاب خوب ہوں پر آب دیدہ ہوں

میر مہدی مجروح

ہم عشق تیرے ہاتھ سے کیا کیا نہ دیکھیں حالتیں

دیکھ آب دیدہ خوں نہ ہو خون جگر پانی نہ کر

مرزا اظفری

کون اٹھ گیا ہے پاس سے میرے جو مصحفیؔ

روتا ہوں زار زار پڑا آب دیدہ ہوں

مصحفی غلام ہمدانی

سیلاب چشم تر سے زمانہ خراب ہے

شکوے کہاں کہاں ہیں مرے آب دیدہ کے

نسیم دہلوی

رونا ہے اگر یہی تو قائمؔ

اک خلق کو ہم ڈبا رہے ہیں

قائم چاندپوری

اے ساکنان چرخ معلی بچو بچو

طوفاں ہوا بلند مرے آب دیدہ کا

نسیم دہلوی

رونے تلک تو کس کو ہے فرصت یہاں سحاب

طوفاں ہوا بھی جو ٹک اک آب دیدہ ہوں

شیخ ظہور الدین حاتم

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے