بیان میرٹھی کے اشعار
نہیں یہ آدمی کا کام واعظ
ہمارے بت تراشے ہیں خدا نے
یاد میں خواب میں تصور میں
آ کہ آنے کے ہیں ہزار طریق
ادائیں تا ابد بکھری پڑی ہیں
ازل میں پھٹ پڑا جوبن کسی کا
یہ تاثیر محبت ہے کہ ٹپکا
ہمارا خوں تمہاری گفتگو سے
لہو ٹپکا کسی کی آرزو سے
ہماری آرزو ٹپکی لہو سے
-
موضوع : آرزو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہزاروں دل مسل کر پیر سے جھنجھلا کے یوں بولے
لو پہچانو تمہارا ان دلوں میں کون سا دل ہے
وہ پوشیدہ رکھتے ہیں اپنا تعلق
ادھر دیکھ کر پھر ادھر دیکھ لینا
کبھی ہنسایا کبھی رلایا کبھی رلایا کبھی ہنسایا
جھجک جھجک کر سمٹ سمٹ کر لپٹ لپٹ کر دبا دبا کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شیخ کے ماتھے پہ مٹی برہمن کے بر میں بت
آدمی دیر و حرم سے خاک پتھر لے چلا
وہی اٹھائے مجھے جو بنے مرا مزدور
تمہارے کوچہ میں بیٹھا ہوں میں مکاں کی طرح
پار دریائے شہادت سے اتر جاتے ہیں سر
کشتیٔ عشاق کی ملاح بن جاتی ہے تیغ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ ہٹے آنکھ کے آگے سے تو بس صورت عکس
میں بھی اس آئینہ خانہ سے نکل جاؤں گا
ہوائے وحشت دل لے اڑی کہاں سے کہاں
پڑی ہے دور زمیں گرد کارواں کی طرح
نیرنگیاں فلک کی جبھی ہیں کہ ہوں بہم
کالی گھٹا سفید پیالے شراب سرخ
اے تن پرست جامۂ صورت کثیف ہے
بزم حضور دوست میں کپڑے بدل کے چل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گوہر مقصد ملے گر چرخ مینائی نہ ہو
غوطہ زن بحر حقیقت میں ہوں گر کائی نہ ہو