بھارت بھوشن پنت کے اشعار
یاد بھی آتا نہیں کچھ بھولتا بھی کچھ نہیں
یا بہت مصروف ہوں میں یا بہت فرصت میں ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ خبروں سے اتنی وحشت ہوتی ہے
ہاتھوں سے اخبار الجھنے لگتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو ہمیشہ مانگتا رہتا ہے کیوں غم سے نجات
غم نہیں ہوں گے تو کیا تیری خوشی بڑھ جائے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سبب خاموشیوں کا میں نہیں تھا
مرے گھر میں سبھی کم بولتے تھے
-
موضوع : خاموشی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اتنی سی بات رات پتہ بھی نہیں لگی
کب بجھ گئے چراغ ہوا بھی نہیں لگی
آنکھوں میں ایک بار ابھرنے کی دیر تھی
پھر آنسوؤں نے آپ ہی رستے بنا لیے
اس کو بھی میری طرح اپنی وفا پر تھا یقیں
وہ بھی شاید اسی دھوکے میں ملا تھا مجھ کو
-
موضوع : دھوپ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں تھوڑی دیر بھی آنکھوں کو اپنی بند کر لوں تو
اندھیروں میں مجھے اک روشنی محسوس ہوتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ سب تو دنیا میں ہوتا رہتا ہے
ہم خود سے بیکار الجھنے لگتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک جیسے لگ رہے ہیں اب سبھی چہرے مجھے
ہوش کی یہ انتہا ہے یا بہت نشے میں ہوں
ہم کافروں نے شوق میں روزہ تو رکھ لیا
اب حوصلہ بڑھانے کو افطار بھی تو ہو
یہ کیا کہ روز پہنچ جاتا ہوں میں گھر اپنے
اب اپنی جیب میں اپنا پتہ نہ رکھا جائے
اسے اک بت کے آگے سر جھکاتے سب نے دیکھا ہے
وہ کافر ہی سہی پکا مگر ایمان رکھتا ہے
یہ کیا کہ روز ابھرتے ہو روز ڈوبتے ہو
تم ایک بار میں غرقاب کیوں نہیں ہوتے
اس طرح تو اور بھی دیوانگی بڑھ جائے گی
پاگلوں کو پاگلوں سے دور رہنا چاہئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گھر سے نکل کر جاتا ہوں میں روز کہاں
اک دن اپنا پیچھا کر کے دیکھا جائے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ سورج کب نکلتا ہے انہیں سے پوچھنا ہوگا
سحر ہونے سے پہلے ہی جو بستر چھوڑ دیتے ہیں
کتنا آسان تھا بچپن میں سلانا ہم کو
نیند آ جاتی تھی پریوں کی کہانی سن کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے مانا ایک گہر ہوں پھر بھی صدف میں ہوں
مجھ کو آخر یوں ہی گھٹ کر کب تک رہنا ہے
ہمارے حال پہ اب چھوڑ دے ہمیں دنیا
یہ بار بار ہمیں کیوں بتانا پڑتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب تو اتنی بار ہم رستے میں ٹھوکر کھا چکے
اب تو ہم کو بھی وہ پتھر دیکھ لینا چاہئے
ہماری بات کسی کی سمجھ میں کیوں آتی
خود اپنی بات کو کتنا سمجھ رہے ہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اب جو ہر کسی سے اجنبی سا پیش آتا ہوں
مجھے اپنے سے یہ وابستگی مجبور کرتی ہے
جانے کتنے لوگ شامل تھے مری تخلیق میں
میں تو بس الفاظ میں تھا شاعری میں کون تھا
سورج سے اس کا نام و نسب پوچھتا تھا میں
اترا نہیں ہے رات کا نشہ ابھی تلک
ہر گھڑی تیرا تصور ہر نفس تیرا خیال
اس طرح تو اور بھی تیری کمی بڑھ جائے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شاید بتا دیا تھا کسی نے مرا پتہ
میلوں مری تلاش میں رستہ نکل گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بس ذرا اک آئنے کے ٹوٹنے کی دیر تھی
اور میں باہر سے اندر کی طرح لگنے لگا
کہیں جیسے میں کوئی چیز رکھ کر بھول جاتا ہوں
پہن لیتا ہوں جب دستار تو سر بھول جاتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اپنے لفظ یوں باتوں میں ضائع کر نہیں سکتا
مجھے جو کچھ بھی کہنا ہے اسے شعروں میں کہتا ہوں
ہر طرف تھی خاموشی اور ایسی خاموشی
رات اپنے سائے سے ہم بھی ڈر کے روئے تھے
ہم سرابوں میں ہوئے داخل تو یہ ہم پر کھلا
تشنگی سب میں تھی لیکن تشنگی میں کون تھا
امیدوں سے پردہ رکھا خوشیوں سے محروم رہیں
خواب مرا تو چالس دن تک سوگ منایا آنکھوں نے
خاموشی میں چاہے جتنا بیگانہ پن ہو
لیکن اک آہٹ جانی پہچانی ہوتی ہے
ورنہ تو ہم منظر اور پس منظر میں الجھے رہتے
ہم نے بھی سچ مان لیا جو کچھ دکھلایا آنکھوں نے
اتنا تو سمجھتے تھے ہم بھی اس کی مجبوری
انتظار تھا لیکن در کھلا نہیں رکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دامن کے چاک سینے کو بیٹھے ہیں جب بھی ہم
کیوں بار بار سوئی سے دھاگا نکل گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم وہ صحرا کے مسافر ہیں ابھی تک جن کی
پیاس بجھتی ہے سرابوں کی کہانی سن کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ