Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Hamid Mukhtar Hamid's Photo'

حامد مختار حامد

مظفر نگر, انڈیا

حامد مختار حامد کے اشعار

یہ جفاؤں کی سزا ہے کہ تماشائی ہے تو

یہ وفاؤں کی سزا ہے کہ پئے دار ہوں میں

گر نہ جائے ترے معیار سے انداز حروف

یوں کبھی نام بھی تیرا نہیں لکھا میں نے

عمر ہی تیری گزر جائے گی ان کے حل میں

تیرا بچہ جو سوالات لیے بیٹھا ہے

آج کا خط ہی اسے بھیجا ہے کورا لیکن

آج کا خط ہی ادھورا نہیں لکھا میں نے

تو ہنسی لے کے مری آنکھ کو آنسو دے دے

مجھ سے سوکھا ہوا دریا نہیں دیکھا جاتا

یہ بزرگوں کی روا داری کے پژمردہ گلاب

آبیاری چاہتے ہیں ان میں چنگاری نہ رکھ

مقام ضبط غم عشق میں وہ پیدا کر

کہ تو خوشی کو نہ ترسے تجھے خوشی ترسے

مجھ سے یہ پیاس کا صحرا نہیں دیکھا جاتا

روز اب خواب میں دریا نہیں دیکھا جاتا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے