ماتم فضل محمد کے اشعار
ہندو بچہ نے چھین کے دل مجھ سے یوں کہا
ہندوستاں بھی کشور ترکاں سے کم نہیں
مرجع گبر و مسلماں ہے وہ بت نام خدا
بھیجتے ہیں اسے ہندو و مسلماں کاغذ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھ کر ہاتھ میں تسبیح گلے میں زنار
مجھ سے بیزار ہوئے کافر و دیں دار جدا
آج کل جو کثرت شوریدگان عشق ہے
روز ہوتے جاتے ہیں حداد نوکر سیکڑوں
جاں بلب دم بھر کا ہوں مہمان یار
ایک بوسہ میری مہمانی کرو
آتش کا شعر پڑھتا ہوں اکثر بحسب حال
دل صید ہے وہ بحر سخن کے نہنگ کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا کہوں دن کو کس قدر رویا
رات دلبر کو دیکھ کر رویا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دریا میں وہ دھویا تھا کبھی دست حنائی
حسرت سے وہیں پنجۂ مرجاں میں لگی آگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رخسار کا دے شرط نہیں بوسۂ لب سے
جو جی میں ترے آئے سو دے یار مگر دے
عشق خوباں نہیں ہے ایسی شے
باندھ کر رکھئے جس کو پڑیا میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جہاں سے ہوں یہاں آیا وہاں جاؤں گا آخر کو
مرا یہ حال ہے یارو نہ مستقبل نہ ماضی ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پوجتا ہوں کبھی بت کو کبھی پڑھتا ہوں نماز
میرا مذہب کوئی ہندو نہ مسلماں سمجھا
لا ولد کہتے ہیں ہم کو لا ولد
شعر سے از بس کہ اولادی ہیں ہم
خط دیکھ کر مرا مرے قاصد سے یوں کہا
کیا گل نہیں ہوا وہ چراغ سحر ہنوز
آج مسجد میں نظر آتا تو ہے میکش مگر
مطلب اس کا بیچنا ہے شیخ کی دستار کا
چھوٹتا ہے ایک تو پھنستے ہیں آ کر اس میں دو
آج کل ہے گرم تر کیا خوب بازار قفس
کوئی آزاد ہو تو ہو یارو
ہم تو ہیں عشق کے اسیروں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اگر سمجھو نماز زاہد مغرور یارو
ہزاروں بار بہتر تر ہماری بے نمازی ہے
دیتا ہے روز روز دلاسے نئے نئے
کس طرح اعتبار ہو حافظؔ کے فال پر
رحم کر ہم پر بھی دل بر ہیں ترے
عشق کے ہاتھوں سے آواروں کے بیچ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہاتھ کا بازو کا گردن کا کمر کا کس کے
ہم کو تعویذوں میں یہی چار ہی بھائے تعویذ
اپنے بھی عشق کو زوال نہ ہو
نہ تمہارے جمال کو ہے کمال