Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

مسعودہ حیات

مسعودہ حیات کے اشعار

998
Favorite

باعتبار

کس سے شکوہ کریں ویرانیٔ ہستی کا حیاتؔ

ہم نے خود اپنی تمناؤں کو جینے نہ دیا

ہزار شوق نمایاں تھے جس نظر سے کبھی

وہی نگاہ بڑی اجنبی سی لگتی ہے

خوشبو سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

شیشہ کہیں ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

گھر سے جو شخص بھی نکلے وہ سنبھل کر نکلے

جانے کس موڑ پہ کس ہاتھ میں خنجر نکلے

تمام عمر بھٹکتے رہے جو راہوں میں

دکھا رہے ہیں وہی آج راستا مجھ کو

ہزار درد سمیٹے ہوئے ہوں اک دل میں

بکھر گئی جو مری داستاں تو کیا ہوگا

ایک خوشبو سی ابھرتی ہے نفس سے میرے

ہو نہ ہو آج کوئی آن بسا ہے مجھ میں

یہ کیا کہ آج کوئی نام تک نہیں لیتا

وہ دن بھی تھے کہ ہر اک لب پہ بات اپنی تھی

تمہارے ملنے کی ہر آس آج ٹوٹ گئی

تمہیں بتاؤ کہ اب کس طرح جیا جائے

تم ہمیں حرف غلط کہہ کے مٹا بھی نہ سکے

اب بھی ہر لب پہ سر بزم ہے چرچا اپنا

اگرچہ کہنے کو کل کائنات اپنی تھی

حقیقتاً کہاں اپنی بھی ذات اپنی تھی

کیا غرض ہم کو وہاں اب کوئی بھی آباد ہو

ہم تو اس بستی سے گھر اپنا اٹھا کر لے گئے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے