نوح ناروی کے اشعار
میں کوئی حال ستم منہ سے کہوں یا نہ کہوں
اے ستم گر ترے انداز کہے دیتے ہیں
وہ خدائی کر رہے تھے جب خدا ہونے سے قبل
تو خدا جانے کریں گے کیا خدا ہونے کے بعد
دل نذر کرو ظلم سہو ناز اٹھاؤ
اے اہل تمنا یہ ہیں ارکان تمنا
جانے کو جائے فصل گل آنے کو آئے ہر برس
ہم غم زدوں کے واسطے جیسے چمن ویسے قفس
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ کو نظروں کے لڑانے سے ہے کام
آپ کو آنکھیں دکھانے سے غرض
مجھ کو یہ فکر کہ دل مفت گیا ہاتھوں سے
ان کو یہ ناز کہ ہم نے اسے چھینا کیسا
ملنا جو نہ ہو تم کو تو کہہ دو نہ ملیں گے
یہ کیا کبھی پرسوں ہے کبھی کل ہے کبھی آج
-
موضوع : ملاقات
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آتے آتے راہ پر وہ آئیں گے
جاتے جاتے بد گمانی جائے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ میرے پاس جو چپ چاپ آئے بیٹھے ہیں
ہزار فتنۂ محشر اٹھائے بیٹھے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اے نوحؔ کھل چلے تھے وہ ہم سے شب وصال
اتنے میں آفتاب نمودار ہو گیا
کعبہ ہو دیر ہو دونوں میں ہے جلوہ اس کا
غور سے دیکھے اگر دیکھنے والا اس کا
ماجرائے قیس میرے ذہن میں محفوظ ہے
ایک دیوانے سے سنئے ایک دیوانے کا حال
وہ خدا جانے گھر میں ہیں کہ نہیں
کچھ کھلا اور کچھ ہے بند کواڑ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
برباد وفا ہو کر مسجود جہاں دل ہو
آدھے میں بنے مسجد آدھے میں صنم خانہ
کچھ اور بن پڑی نہ سوال وصال پر
حیرت سے دیکھ کر وہ مرے منہ کو رہ گئے
بے وجہ محبت سے نہیں بول رہے ہیں
وہ باتوں ہی باتوں میں مجھے کھول رہے ہیں
اے نوحؔ توبہ عشق سے کر لی تھی آپ نے
پھر تانک جھانک کیوں ہے یہ پھر دیکھ بھال کیا
دل میں گھٹ گھٹ کر انہیں رہتے زمانہ ہو گیا
میری فریادیں بھی اب آمادۂ فریاد ہیں
برہمن اس کے ہیں شیخ اس کے ہیں راہب اس کے
دیر اس کا حرم اس کا ہے کلیسا اس کا
پوری نہ اگر ہو تو کوئی چیز نہیں ہے
نکلے جو مرے دل سے تو حسرت ہے بڑی چیز
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ ہاتھ میں تلوار لئے سر پہ کھڑے ہیں
مرنے نہیں دیتی مجھے مرنے کی خوشی آج
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق میں کچھ نظر نہیں آیا
جس طرف دیکھیے اندھیرا ہے
جو اہل ذوق ہیں وہ لطف اٹھا لیتے ہیں چل پھر کر
گلستاں کا گلستاں میں بیاباں کا بیاباں میں
چور ایسا مخبر ایسا چاہئے
مجھ کو دلبر کا پتا دل سے ملا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لیلیٰ ہے نہ مجنوں ہے نہ شیریں ہے نہ فرہاد
اب رہ گئے ہیں عاشق و معشوق میں ہم آپ
روز ملتے ہیں منہ پر اپنے بھبھوت
عشق میں ہم نے لے لیا بیراگ
-
موضوع : بیراگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ستیاناس ہو گیا دل کا
عشق نے خوب کی اکھاڑ پچھاڑ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہاری شوخ نظر اک جگہ کبھی نہ رہی
نہ یہ تھمی نہ یہ ٹھہری نہ یہ رکی نہ رہی
دل کے دو حصے جو کر ڈالے تھے حسن و عشق نے
ایک صحرا بن گیا اور ایک گلشن ہو گیا
نہ ملو کھل کے تو چوری کی ملاقات رہے
ہم بلائیں گے تمہیں رات گئے رات رہے
برسوں رہے ہیں آپ ہماری نگاہ میں
یہ کیا کہا کہ ہم تمہیں پہچانتے نہیں
دل جو دے کر کسی کافر کو پریشاں ہو جائے
عافیت اس کی ہے اس میں کہ مسلماں ہو جائے
آپ آئے بن پڑی میرے دل ناشاد کی
آپ بگڑے بن گئی میرے دل ناشاد پر
اے دیر و حرم والو تم دل کی طرف دیکھو
کعبے کا یہ کعبہ ہے بت خانے کا بت خانہ
ساقی جو دل سے چاہے تو آئے وہ زمانہ
ہر شخص ہو شرابی ہر گھر شراب خانہ
ہمارے دل سے کیا ارمان سب اک ساتھ نکلیں گے
کہ قیدی مختلف میعاد کے ہوتے ہیں زنداں میں
موسم گل ابھی نہیں آیا
چل دیئے گھر میں ہم لگا کر آگ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دکھائے پانچ عالم اک پیام شوق نے مجھ کو
الجھنا روٹھنا لڑنا بگڑنا دور ہو جانا
اس کم سنی میں ہو انہیں میرا خیال کیا
وہ کے برس کے ہیں ابھی سن کیا ہے سال کیا
چاہئے تھی شمع اس تاریک گھر کے واسطے
خانۂ دل میں چراغ عشق روشن ہو گیا
کمبخت کبھی جی سے گزرنے نہیں دیتی
جینے کی تمنا مجھے مرنے نہیں دیتی
دل کو تم شوق سے لے جاؤ مگر یاد رہے
یہ نہ میرا نہ تمہارا نہ کسی کا ہوگا
طوفان نوح لانے سے اے چشم فائدہ
دو اشک بھی بہت ہیں اگر کچھ اثر کریں
کہہ رہی ہے یہ تری تصویر بھی
میں کسی سے بولنے والی نہیں
-
موضوع : تصویر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ کو خیال ابروئے خمدار ہو گیا
خنجر ترا گلے کا مرے ہار ہو گیا