Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Rafi Raza's Photo'

رفیع رضا

1962 | ٹورنٹو, کناڈا

رفیع رضا کے اشعار

829
Favorite

باعتبار

ایک دن اپنا صحیفہ مجھ پہ نازل ہو گیا

اس کو پڑھتے ہی مری ساری خطائیں مر گئیں

کس نے روکا ہے سر راہ محبت تم کو

تمہیں نفرت ہے تو نفرت سے تم آؤ جاؤ

اگرچہ وقت مناجات کرنے والا تھا

مرا مزاج سوالات کرنے والا تھا

تو خود اپنی مثال ہے وہ تو ہے

اسی اپنی مثال میں مجھے مل

دھوپ چھاؤں کا کوئی کھیل ہے بینائی بھی

آنکھ کو ڈھونڈ کے لایا ہوں تو منظر گم ہے

آئینے کو توڑا ہے تو معلوم ہوا ہے

گزرا ہوں کسی دشت خطرناک سے آگے

پڑا ہوا ہوں میں سجدے میں کہہ نہیں پاتا

وہ بات جس سے کہ ہلکا ہو کچھ زبان کا بوجھ

ایک مجذوب اداسی میرے اندر گم ہے

اس سمندر میں کوئی اور سمندر گم ہے

میں سامنے سے اٹھا اور لو لرزنے لگی

چراغ جیسے کوئی بات کرنے والا تھا

ایک اجڑی ہوئی حسرت ہے کہ پاگل ہو کر

بین ہر شہر میں کرتی ہوئی دیکھی گئی ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے