Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Sahba Akhtar's Photo'

صہبا اختر

1931 - 1996 | کراچی, پاکستان

صہبا اختر کے اشعار

808
Favorite

باعتبار

اگر شعور نہ ہو تو بہشت ہے دنیا

بڑے عذاب میں گزری ہے آگہی کے ساتھ

ہمیں خبر ہے زن فاحشہ ہے یہ دنیا

سو ہم بھی ساتھ اسے بے نکاح رکھتے ہیں

میرے سخن کی داد بھی اس کو ہی دیجئے

وہ جس کی آرزو مجھے شاعر بنا گئی

تم نے کہا تھا چپ رہنا سو چپ نے بھی کیا کام کیا

چپ رہنے کی عادت نے کچھ اور ہمیں بد نام کیا

دل کے اجڑے نگر کو کر آباد

اس ڈگر کو بھی کوئی راہی دے

ثبوت مانگ رہے ہیں مری تباہی کا

مجھے تباہ کیا جن کی کج ادائی نے

مری تنہائیوں کو کون سمجھے

میں سایہ ہوں مگر خود سے جدا ہوں

صہباؔ صاحب دریا ہو تو دریا جیسی بات کرو

تیز ہوا سے لہر تو اک جوہڑ میں بھی آ جاتی ہے

بیان لغزش آدم نہ کر کہ وہ فتنہ

مری زمیں سے نہیں تیرے آسماں سے اٹھا

میں اسے سمجھوں نہ سمجھوں دل کو ہوتا ہے ضرور

لالہ و گل پر گماں اک اجنبی تحریر کا

شاید وہ سنگ دل ہو کبھی مائل کرم

صورت نہ دے یقین کی اس احتمال کو

Recitation

بولیے