Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Tahir Azeem's Photo'

طاہر عظیم

1978 | بحرین

طاہر عظیم کے اشعار

2.5K
Favorite

باعتبار

جو ترے انتظار میں گزرے

بس وہی انتظار کے دن تھے

شہر کی اس بھیڑ میں چل تو رہا ہوں

ذہن میں پر گاؤں کا نقشہ رکھا ہے

یہ جو ماضی کی بات کرتے ہیں

سوچتے ہوں گے حال سے آگے

مجھ کو بھی حق ہے زندگانی کا

میں بھی کردار ہوں کہانی کا

سوچ اپنی ذات تک محدود ہے

ذہن کی کیا یہ تباہی کچھ نہیں

میں ترے ہجر میں جو زندہ ہوں

سوچتا ہوں وصال سے آگے

ان باتوں پر مت جانا جو عام ہوئیں

دیکھو کتنی سچائی ہے آنکھوں میں

برسوں پہلے جس دریا میں اترا تھا

اب تک اس کی گہرائی ہے آنکھوں میں

تاثیر نہیں رہتی الفاظ کی بندش میں

میں سچ جو نہیں کہتا لہجے کا اثر جاتا

میں ترے ہجر کی گرفت میں ہوں

ایک صحرا ہے مبتلا مجھ میں

تم ہمارے خون کی قیمت نہ پوچھو

اس میں اپنے ظرف کا عرصہ رکھا ہے

جو بہت بے قرار رکھتے تھے

ہاں وہی تو قرار کے دن تھے

رہتا ہے ذہن و دل میں جو احساس کی طرح

اس کا کوئی پتا بھی ضروری نہیں کہ ہو

تیرگی کی کیا عجب ترکیب ہے یہ

اب ہوا کے دوش پر دیوا رکھا ہے

Recitation

بولیے