طاہر عظیم کے اشعار
جو ترے انتظار میں گزرے
بس وہی انتظار کے دن تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شہر کی اس بھیڑ میں چل تو رہا ہوں
ذہن میں پر گاؤں کا نقشہ رکھا ہے
-
موضوع : گاؤں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مجھ کو بھی حق ہے زندگانی کا
میں بھی کردار ہوں کہانی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ جو ماضی کی بات کرتے ہیں
سوچتے ہوں گے حال سے آگے
-
موضوع : ماضی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں ترے ہجر میں جو زندہ ہوں
سوچتا ہوں وصال سے آگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سوچ اپنی ذات تک محدود ہے
ذہن کی کیا یہ تباہی کچھ نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
برسوں پہلے جس دریا میں اترا تھا
اب تک اس کی گہرائی ہے آنکھوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں ترے ہجر کی گرفت میں ہوں
ایک صحرا ہے مبتلا مجھ میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تاثیر نہیں رہتی الفاظ کی بندش میں
میں سچ جو نہیں کہتا لہجے کا اثر جاتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو بہت بے قرار رکھتے تھے
ہاں وہی تو قرار کے دن تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رہتا ہے ذہن و دل میں جو احساس کی طرح
اس کا کوئی پتا بھی ضروری نہیں کہ ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ان باتوں پر مت جانا جو عام ہوئیں
دیکھو کتنی سچائی ہے آنکھوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم ہمارے خون کی قیمت نہ پوچھو
اس میں اپنے ظرف کا عرصہ رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرگی کی کیا عجب ترکیب ہے یہ
اب ہوا کے دوش پر دیوا رکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ