Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

توقیر تقی کے اشعار

2.6K
Favorite

باعتبار

پھینک دے خشک پھول یادوں کے

ضد نہ کر تو بھی بے وفا ہو جا

جیسے ویران حویلی میں ہوں خاموش چراغ

اب گزرتی ہیں ترے شہر میں شامیں ایسی

اب زمانے میں محبت ہے تماشے کی طرح

اس تماشے سے بہلتا نہیں تو بھی میں بھی

سبز پیڑوں کو پتہ تک نہیں چلتا شاید

زرد پتے بھرے منظر سے نکل جاتے ہیں

کل جہاں دیوار ہی دیوار تھی

اب وہاں در ہے جبیں ہے عشق ہے

لفظ کی قید سے رہا ہو جا

آ مری آنکھ سے ادا ہو جا

بدن میں روح کی ترسیل کرنے والے لوگ

بدل گئے مجھے تبدیل کرنے والے لوگ

روٹھ کر آنکھ کے اندر سے نکل جاتے ہیں

اشک بچوں کی طرح گھر سے نکل جاتے ہیں

میں ترے ہجر سے نکلوں گا تو مر جاؤں گا

ہائے وہ لوگ جو محور سے نکل جاتے ہیں

زر کا بندہ ہو کہ محرومی کا مارا ہوا شخص

جس کو دیکھو وہی اوقات سے نکلا ہوا ہے

ہماری راہ میں بیٹھے گی کب تک تیری دنیا

کبھی تو اس زلیخا کی جوانی ختم ہوگی

ہجر تھا بار امانت کی طرح

سو یہ غم آخری ہچکی سے اٹھا

دامن بچا رہے تھے کہ چہرہ بھی جل گیا

کس آگ سے گزر کے تری روشنی میں آئے

ان سلگتی ہوئی سانسوں کو نہیں دیکھتے لوگ

اور سمجھتے ہیں کہ جلتا نہیں تو بھی میں بھی

یہیں آنا ہے بھٹکتی ہوئی آوازوں کو

یعنی کچھ بات تو ہے کوہ ندا میں ایسی

بدن میں دل تھا معلق خلا میں نظریں تھیں

مگر کہیں کہیں سینے میں درد زندہ تھا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے