زبیر رضوی کے اشعار
تم اپنے چاند تارے کہکشاں چاہے جسے دینا
مری آنکھوں پہ اپنی دید کی اک شام لکھ دینا
-
موضوع : دیدار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ لمحہ لمحہ تکلف کے ٹوٹتے رشتے
نہ اتنے پاس مرے آ کہ تو پرانا لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پرانے لوگ دریاؤں میں نیکی ڈال آتے تھے
ہمارے دور کا انسان نیکی کر کے چیخے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شام کی دہلیز پر ٹھہری ہوئی یادیں زبیرؔ
غم کی محرابوں کے دھندلے آئینے چمکا گئیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیوں متاع دل کے لٹ جانے کا کوئی غم کرے
شہر دلی میں تو ایسے واقعے ہوتے رہے
-
موضوع : دہلی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دھواں سگرٹ کا بوتل کا نشہ سب دشمن جاں ہیں
کوئی کہتا ہے اپنے ہاتھ سے یہ تلخیاں رکھ دو
-
موضوع : سگریٹ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ادھر ادھر سے مقابل کو یوں نہ گھائل کر
وہ سنگ پھینک کہ بے ساختہ نشانہ لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچی دیواروں کو پانی کی لہر کاٹ گئی
پہلی بارش ہی نے برسات کی ڈھایا ہے مجھے
-
موضوع : بارش
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جو نہ اک بار بھی چلتے ہوئے مڑ کے دیکھیں
ایسی مغرور تمناؤں کا پیچھا نہ کرو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نظر نہ آئے تو سو وہم دل میں آتے ہیں
وہ ایک شخص جو اکثر دکھائی دیتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عورتوں کی آنکھوں پر کالے کالے چشمے تھے سب کی سب برہنہ تھیں
زاہدوں نے جب دیکھا ساحلوں کا یہ منظر لکھ دیا گناہوں میں
-
موضوع : عورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی جن کی رفاقت پہ بہت نازاں تھی
ان سے بچھڑی تو کوئی آنکھ میں آنسو بھی نہیں
-
موضوع : آنسو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اپنی داستاں کو آخر شب تک تو لے آیا
تم اس کا خوب صورت سا کوئی انجام لکھ دینا
سرخیاں اخبار کی گلیوں میں غل کرتی رہیں
لوگ اپنے بند کمروں میں پڑے سوتے رہے
-
موضوع : اخبار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جاتے موسم نے جنہیں چھوڑ دیا ہے تنہا
مجھ میں ان ٹوٹتے پتوں کی جھلک ہے کتنی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی ٹوٹا ہوا رشتہ نہ دامن سے الجھ جائے
تمہارے ساتھ پہلی بار بازاروں میں نکلا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنی ذات کے سارے خفیہ رستے اس پر کھول دیے
جانے کس عالم میں اس نے حال ہمارا پوچھا تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ جس کو دور سے دیکھا تھا اجنبی کی طرح
کچھ اس ادا سے ملا ہے کہ دوستانہ لگے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جلا ہے دل یا کوئی گھر یہ دیکھنا لوگو
ہوائیں پھرتی ہیں چاروں طرف دھواں لے کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گلابوں کے ہونٹوں پہ لب رکھ رہا ہوں
اسے دیر تک سوچنا چاہتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنی پہچان کے سب رنگ مٹا دو نہ کہیں
خود کو اتنا غم جاناں سے شناسا نہ کرو
کہاں پہ ٹوٹا تھا ربط کلام یاد نہیں
حیات دور تلک ہم سے ہم کلام آئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غضب کی دھار تھی اک سائباں ثابت نہ رہ پایا
ہمیں یہ زعم تھا بارش میں اپنا سر نہ بھیگے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عجیب لوگ تھے خاموش رہ کے جیتے تھے
دلوں میں حرمت سنگ صدا کے ہوتے ہوئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نئے گھروں میں نہ روزن تھے اور نہ محرابیں
پرندے لوٹ گئے اپنے آشیاں لے کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم نے پائی ہے ان اشعار پہ بھی داد زبیرؔ
جن میں اس شوخ کی تعریف کے پہلو بھی نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بھٹک جاتی ہیں تم سے دور چہروں کے تعاقب میں
جو تم چاہو مری آنکھوں پہ اپنی انگلیاں رکھ دو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دور تک کوئی نہ آیا ان رتوں کو چھوڑنے
بادلوں کو جو دھنک کی چوڑیاں پہنا گئیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم جہاں اپنی مسافت کے نشاں چھوڑ گئے
وہ گزر گاہ مری ذات کا ویرانہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہائے یہ اپنی سادہ مزاجی ایٹم کے اس دور میں بھی
اگلے وقتوں کی سی شرافت ڈھونڈ رہی ہے شہروں میں
سخن کے کچھ تو گہر میں بھی نذر کرتا چلوں
عجب نہیں کہ کریں یاد ماہ و سال مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ جس کو دیکھنے اک بھیڑ امڈی تھی سر مقتل
اسی کی دید کو ہم بھی ستون دار تک آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ