ہلال فرید کے اشعار
مری داستاں بھی عجیب ہے وہ قدم قدم مرے ساتھ تھا
جسے راز دل نہ بتا سکا جسے داغ دل نہ دکھا سکا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جواب اس سوال کا بھی دے ذرا مجھے
اڑا کے لائی ہے یہاں پہ کیوں ہوا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم خود بھی ہوئے نادم جب حرف دعا نکلا
سمجھے تھے جسے پتھر وہ شخص خدا نکلا
-
موضوع : مرزا غالب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اس اجنبی سے واسطہ ضرور تھا کوئی
وہ جب کبھی ملا تو بس مرا لگا مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج پھر دب گئیں درد کی سسکیاں
آج پھر گونجتا قہقہہ رہ گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جام عشق پی چکے زندگی بھی جی چکے
اب ہلالؔ گھر چلو اب تو شام ہو گئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آج نہ ہم سے پوچھئے کیسا کمال ہو گیا
ہجر کے خوف میں رہے اور وصال ہو گیا
اس عقل کی ماری نگری میں کبھی پانی آگ نہیں بنتا
یہاں عشق بھی لوگ نہیں کرتے یہاں کوئی کمال نہیں ہوتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جب وقت پڑا تھا تو جو کچھ ہم نے کیا تھا
سمجھے تھے وہی یار ہمارا بھی کرے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
باہر جو نہیں تھا تو کوئی بات نہیں تھی
احساس ندامت مگر اندر بھی نہیں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پانی پہ بنتے عکس کی مانند ہوں مگر
آنکھوں میں کوئی بھر لے تو مٹتا نہیں ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنے دکھ میں رونا دھونا آپ ہی آیا
غیر کے دکھ میں خود کو دکھانا عشق میں سیکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پہلے بھی جہاں پر بچھڑے تھے وہی منزل تھی اس بار مگر
وہ بھی بے لوث نہیں لوٹا ہم بھی بے تاب نہیں آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ ہی بجلیاں نہ ہی بارشیں نہ ہی دشمنوں کی وہ سازشیں
بھلا کیا سبب ہے بتا ذرا جو تو آج بھی نہیں آ سکا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ