aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "आब-ए-दम-ए-ख़ंजर"
مطبع آب حیات، سیالکوٹ
ناشر
آل احمد سرور
1911 - 2002
مصنف
آلِ عمر
born.1995
شاعر
سید آل ظفر
born.1969
آئی، اے، رحمان
آر اے نکلسن
آر۔ اے۔ ہوسٹن
آر۔ اے۔ بارہ بنکوی
علامہ احمد بن حجر آل بوطامی
کلیم آل عبا سید شاہد نقوی
سید آل حسن رضوی موہانی
سید آل حسن
سید آل حسن
مدیر
مولوی سید آل حسن نقوی
سید آل علی نقوی
سرمست شہادت ہیں ترے عشق میں ساقیآب دم خنجر کو مئے ناب بنایا
اگر ہاتھوں سے اس شیریں ادا کے ذبح ہوں گے ہمتو شربت کے سے گھونٹ آب دم خنجر میں آویں گے
دیکھیں تو خضر تیرے آب دم خنجر کومعلوم نہیں آب حیواں کسے کہتے ہیں
مقدور نہیں ہم کو فرط دم جولاں پرکر دیں گے نچھاور جاں ہم عشوۂ ساماں پر
جوش گریہ یہ دم رخصت یار آئے نظرابر جوشاں کا بندھا جیسے کہ تار آئے نظر
بارش کا لطف یا تو آپ بھیگ کر لیتے ہوں گے یا بالکنی میں بیٹھ کر گرتی ہوئی بوندوں اور چمک دار آسمان کو دیکھ کر، لیکن کیا آپ نے ایسی شاعری پڑھی ہے جو صرف برسات ہی نہیں بلکہ بے موسم بھی برسات کا مزہ دیتی ہو ؟ ۔ یہاں ہم آپ کے لئے ایسی ہی شاعری پیش کر رہے ہیں جو برسات کے خوبصورت موسم کو موضوع بناتی ہے ۔ اس برساتی موسم میں اگر آپ یہ شاعری پڑھیں گے تو شاید کچھ ایسا ہو، جو یادگار ہوجائے۔
کانٹے پھولوں کے مقابلے میں ساری متضاد صفات رکھتے ہیں ۔ وہ سخت ہوتے ہیں ، بد صورت ہوتے ہیں ، چبھ کر تکلیف پہنچاتے ہیں لیکن ان کا یہ سارا کردار ظاہر ہوتاہے ۔ اس میں کوئی دوغلہ پن نہیں ہوتا وہ پھولوں کی طرح اپنی ظاہری چمک دمک سے لوگوں کو دھوکہ نہیں دیتے ۔ یہ اور اس طرح کے بہت سے موضوعات ہمارے منتخب کردہ ان شعروں میں نظر آئیں گے ۔ ان شعروں میں آپ یہ بھی دیکھیں گے کہ کس طرح پھول اور کانٹوں کے بارے ہمارے عمومی تصورات ٹوٹ پھوٹ گئے ہیں ساتھ ہی یہ بھی محسوس کریں گےکہ کس طرح پھول اور کانٹوں کا استعارہ زندگی کی کتنی متنوع جہتوں کو سموئے ہوئے ہے ۔
आब-ए-दम-ए-ख़ंजरآب دم خنجر
sharpness of dagger
آب حیات کے لطیفے
حسین علوی
لطیفے
آب حیات
محمد حسین آزاد
تاریخ
شمارہ نمبر۔001
پنڈت کرشن کنور دت
Mar 1939آب حیات
شمارہ نمبر۔002
Apr 1939آب حیات
شمارہ نمبر۔000
Jan 1938آب حیات
خواتین کے تراجم
Jan 1937آب حیات
Jun 1938آب حیات
شمارہ نمبر۔012
Feb 1937آب حیات
شمارہ نمبر۔007
Sep 1936آب حیات
شمارہ نمبر۔010
Dec 1936آب حیات
Dec 1938آب حیات
Sep 1938آب حیات
Feb 1936آب حیات
اب یہ احساس دم فکر سخن ہونے لگااپنی ہی نظموں کا بھولا ہوا کردار ہوں میں
شام کے سائے گہرے ہو رہے تھے اور گوتما ابھی تک نہیں آئی تھی۔ ریستوران، جس کی بالکونی میں بیٹھا میں اس کا انتظار کر رہا تھا، شہر کے بڑے باغ کے پچھواڑے واقع تھا اور کسی پرانی خانقاہ کے مانند چیڑ، یوکلپٹس اور مولسری کے دراز قد درختوں میں...
پھر راجدہ کے دونوں بھائی آ گیے۔ ہنس مکھ اور دوست نواز۔ میں ان سے اٹھ کر ملا اور ہم دیوان خانے میں چلے آئے۔ یہ لمبا اور کھلا کمرہ اوپر کی نسبت زیادہ سرد اور پرسکون تھا۔ یہاں سوائے ایک بڑی الماری، زمین پر بچھی ہوئی دری اور میز...
اے آب دم تیغ ستم کیش بجھا پیاسہوتا ہے تری چاہ میں اب کام ہمارا
دم عمر رواں کا دائرہرکتا ہے اک لمحے پہ شاید ہر برس
کیا آبدارئ دم خنجر بیاں کروںپانی کا گھونٹ تھا کہ گلے سے اتر گیا
آہ سوزاں کا شہیدوں کی اثر تو دیکھیےخود بھی قاتل ہے پشیماں قتل فرمانے کے بعد
آپ ہی کے دم سے ہے تنویر عشقدر حقیقت آپ ہیں تصویر عشق
امیدیں ہو چکی تھیں ختم یکسر زندگانی کیتم آئے تو مریض عشق کے چہرے پہ نور آیا
مری گفتگو میں وہ زور تھا کہ سخن شناس تھے دم بخودمگر ان کی محفل ناز میں میں زبان تک نہ ہلا سکا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books