aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "fiil"
بمحمود پریس فی المدرسۃ النظامیہ ببلدۃ حیدرآباد
ناشر
فی المدینہ لا یدن الحروسۃ
مولانا زین العابدین المعروفی الاعظمی
مصنف
قد طبع فی المطبع عزیزی،دکن
تنویر پھول
born.1948
احمد جام زندہ پیل
اداکار فلم ڈائجسٹ پبلی کیشنز، نئی دہلی
پھول محمد نعمت رضوی
ادارہ حلقۂ فکرودانش، کراچی
فلم گوئرز لائبریری، لاہور
فیکٹ آن فائل، نیورک
فلم اسٹیج کانونٹ روڈ، کلکتہ
پھول بک ڈپو، دہلی
محکمہ فلم و مطبوعات وزارت اطلاعات و نشریات حکومت پاکستان
سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیںیہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آآ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیںجس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
یہ پھول مجھے کوئی وراثت میں ملے ہیںتم نے مرا کانٹوں بھرا بستر نہیں دیکھا
رغیبی شاعری زندگی کی مشکل گھڑیوں میں ایک سہارے کےطور پرسامنےآتی ہے اوراسے پڑھ کرایک حوصلہ ملتا ہے ۔ یہ مشکل گھڑیاں عشق میں ہجرکی بھی ہوسکتی ہیں اورعام زندگی سے متعلق بھی ۔ یہ شاعری زندگی کے ان تمام مراحل سے گزرنے اورایک روشنی دریافت کرلینے کی قوت پیدا کرتی ہے۔
یہاں چند ایسی غزلیں دی جا رہی ہیں، جو ہراس شخص کو پسند آئیں گی جس کااپنے ماضی کے ساتھ گہرا ربط ہو ۔
یہاں ایسی 10 غزلیں دی جا رہی ہیں جسے سنتے ہوئے ہم ماضی کے ساۓ میں کھو جاتے ہیں
फ़ीलفیل
an elephant
फ़ाएलाفاعل
doer, performer, agent, subject
फ़ेलفیل
fail
फ़ालفال
prediction
حقیقت روح انسانی
امام محمد غزالی
احرار اسلام
ابوالکلام آزاد
اسلامیات
السنۃ الجلیۃ فی الچشتیۃ العلیۃ
مولانا اشرف علی تھانوی
کتاب العمدہ فی الجراحت
طب یونانی
المعتمد فی المعتقد
شہاب الدین تورپشتی
ترجمہ
کپاس کا پھول
احمد ندیم قاسمی
افسانہ
امین الدولہ ابوالفرج ابن القف المسیحی
حیات وارث
شیدا وارثی
چشتیہ
الطاف القدس فی معرفۃ لطائف النفس
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی
فلسفہ تصوف
النثر العربی المعاصر فی الھند
اشفاق احمد ندوی
زبان و ادب
النسا فی الاسلامم
مرزا سلطان احمد
ہندوستانی فلم کا آغاز و ارتقا
الف انصاری
تفریحات
پھول بن
ابن نشاطی
پھول دیکھے نہ گئے
پرنم الہ آبادی
مجموعہ
مسالک السالکین فی تذکرۃ الواصلین
مرزا عبد الستار بیگ سہسرامی
قادریہ
کارخانوں کے بھوکے جیالوں کے نامبادشاہ جہاں والئ ماسوا، نائب اللہ فی الارض
فنا فی العشق ہونا چاہتے تھےمگر فرصت نہ تھی کار جہاں سے
نہیں دنیا کو جب پروا ہماریتو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم
جانماز اور پھر مصلیٰ ہے وہیاور سجادہ بھی گویا ہے وہی
جانتا ہوں کہ اس کے فیض سے توپھر بنا چاہتا ہے ماہ تمام
ہائے کیا فرط طرب میں جھومتا جاتا ہے ابرفیل بے زنجیر کی صورت اڑا جاتا ہے ابر
ہوا ہوں میں فنا فی العشق بسملؔنہ اب دل ہے نہ دل کی آرزو ہے
جب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجودپھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے
ہوش والوں کو خبر کیا بے خودی کیا چیز ہےعشق کیجے پھر سمجھئے زندگی کیا چیز ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books