aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "gumshuda-e-kuu-ba-kuu"
پریم رنگ پوری
born.1919
مصنف
بی کے ورما شیدی
born.1941
بی۔ کے۔ نارائن
بی۔ کے۔ کھنہ
ناشر
بی۔ کے۔ سہگل
سی۔ بی۔ اگروال
بی ۔ سی ۔ والس
سی بی نیوٹن
خان بہادر حکیم الدین
بی۔ کے۔ پبلکیشنز، دہلی
کے ۔بی سکسینہ آفتاب
سی۔ بی سہگل
ایچ۔ کے۔ بی۔ اردو لائبریری، گوالیار
اے۔ سی۔ شرما
اے سی اگروال
مترجم
خرد کو گمشدۂ کو بہ کو سمجھتے ہیںہم اہل عشق تجھے روبرو سمجھتے ہیں
کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کیاس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی
اجالا کو بہ کو ہے اور کیا ہےمیرے ہم راہ تو ہے اور کیا ہے
بے لباسی کو بہ کو ایسی نہ تھیزندگی بے آبرو ایسی نہ تھی
عظیم اردو شاعر اور 'سارے جہاں سے اچھا...' اور 'لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری' جیسے شہرہ آفاق ترانے کے خالق
بیسویں صدی کا ابتدائی زمانہ دنیا کے لئے اور بالخصوص بر صغیر کے لئے خاصہ ہنگامہ خیز تھا۔ نئی صدی کی دستک نے نئے افکار و خیالات کے لئے ایک زرخیز زمین تیّار کی اور مغرب کے توسیع پسندانہ عزائم پر قدغن لگانے کا کام کیا۔ اس پس منظر نے اردو شاعری کے موضوعات اور اظہار کےمحاورے یکسر بدل کر رکھ دئے اور اس تبدیلی کی بہترین مثال علامہ اقبالؔ کی شاعری ہے۔ اقبالؔ کی شاعری نے اس زمانے میں نئے افکار اور روشن خیالات کا ایک ایسا حسین مرقع تیار کیا جس میں شاعری کے جملہ لوازمات نے اسلامی کرداروں اور تلمیحات کے ساتھ مل کر ایک جادو کا سا اثر پیدا کیا۔ لوگوں کو بیدار کرنے اور ان کے اندر ولولہ پیدا کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ اقبالؔ کی شاعری نے عالمی ادب کے جیّدوں سے خراج حاصل کیا اور ساتھ ہی ساتھ تنازعات کا محور بھی بنی رہی۔ اقبال بلا شبہ اپنے عہد کے ایسے شاعر تھے جنہیں تکریم و تعظیم حاصل ہوئی اور ان کے بارے میں آج بھی مستقل لکھا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے بچوں کے لئے جو شاعری کی ہے وہ بھی بے مثال ہے۔ان کی کئی نظموں کے مصرعے اپنی سادگی اور شکوہ کے سبب آج بھی زبان زد عام ہیں۔ مثلاً سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا یا لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری کا آج بھی کوئی بدل نہیں۔ یہاں ہم اقبالؔ کے مقبول ترین اشعار میں سے صرف ۲۰ اشعار آپ کی نذر کر رہے ہیں۔ آپ اپنی ترجیحات سے ہمیں آگاہ کر سکتے ہیں تاکہ اس انتخاب کو مزید جامع شکل دی جا سکے۔ ہمیں آپ کے بیش قیمت تاثرات کا انتظار رہے گا۔
زمانے بیت گئے مگر محمد رفیع آج بھی اپنی آواز کی ساحری کے زور پر ہرکسی کے دل پر اپنی حکومت جمائے ہوئے ہیں ، ان کے گائے ہوئے بھجن ، اورنغموں کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے۔ آج ہم آپ کے لئے کچھ مشہورو معروف شاعروں کی ایسی غزلیں لے کر حاضر ہوئے ہیں جنہیں محمد رفیع نے اپنی آواز دی ہے اور ان غزلوں کے حسن میں لہجے اور آواز کا ایسا جادو پھونکا ہے کہ آدمی سنتا رہے اور سر دھنتا رہے ۔
गुमशुदा-ए-कू-ब-कूگمشدۂ کو بہ کو
lost in lanes
کو بہ کو
سلمان اختر
مجموعہ
عثمان جوہری
ازادی کے بعد ہندوستان کا اردو ادب
مقالات/مضامین
آزادی کے بعد کی غزل کا تنقیدی مطالعہ
بشیر بدر
شاعری تنقید
1960 کے بعد کی غزل کا اسلوبیاتی مطالعہ
سرور ساجد
بہ کوئے یار
سرور تونسوی
خاکے/ قلمی چہرے
جدید اردو ادب
محمد حسن
تنقید
پرواز کے بعد
اردو ادب آزادی کے بعد
خورشید الاسلام
آزادی کے بعد اردو شاعری
شہزاد انجم
تکملہ ابوالفدا کے بعد کے حالات
مولوی کریم الدین
عالمی تاریخ
دوہزار کے بعد کے کچھ اردو ناولوں کا جائزہ : شمارہ نمبر-002
محمد سلیم
ادب سلسلہ
غالب کی بعض تصانیف کے بارے
کالی داس گپتا رضا
آزادی کے بعد اردو نظم
شمیم حنفی
انتخاب
واوین کے بعد
تبصرہ
یوں تماشے رت جگے کے کو بہ کو ہوتے رہےسر پہ سورج آن پہنچا اور ہم سوتے رہے
سکوت خوف یہاں کو بہ کو پکارتا ہےنہ اس کی تیغ نہ میرا لہو پکارتا ہے
چھیڑا ہے ایک نغمۂ شیریں بھی کو بہ کودل نے ہلال عید کی تائید کے لئے
جہاں میں جس کی شہرت کو بہ کو ہےوہ مجھ سے آج محو گفتگو ہے
خود اپنی ذات کی تشہیر کو بہ کو کیے جائیںخدا ملے نہ ملے اس کی جستجو کیے جائیں
چہار سمت ملے کو بہ کو دکھائی دےمیں ایک نظم کہوں جس میں تو دکھائی دے
جنوں کے عہد میں آوارہ کو بہ کو ہونابغیر مشک کے سانسوں کا مشک بو ہونا
بھلے سکوت میں ٹوٹے یا کو بہ کو ٹوٹےمیں چاہتا ہوں کہ اندر کی ہاؤ ہو ٹوٹے
کب سے پھرا رہا ہے جنوں کو بہ کو ہمیںکر لو کبھی خدا کے لئے روبرو ہمیں
وہ کیسی آس تھی ادا جو کو بہ کو لیے پھریوہ کچھ تو تھا جو دل کو آج تک کبھو ملا نہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books