aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "parinda"
فریدہ خانم
شاعر
پروندر شوخ
فریدہ عالم فہمی
فریدہ حفیظ
مصنف
فریدہ زین
اننت پرساد پانڈا
فریدہ زرین
مولانا پایندہ محمد
فریدہ رحمت اللہ
فریدہ لا کھانی
فریدہ چودھری
فریدہ بیگم
فریدہ خان
فریدہ راج
فریدہ ناز
مدیر
مجھے معلوم ہے اس کا ٹھکانا پھر کہاں ہوگاپرندہ آسماں چھونے میں جب ناکام ہو جائے
نکال لایا ہوں ایک پنجرے سے اک پرندہاب اس پرندے کے دل سے پنجرہ نکالنا ہے
اگر سونے کے پنجڑے میں بھی رہتا ہے تو قیدی ہےپرندہ تو وہی ہوتا ہے جو آزاد رہتا ہے
اک پرندہ ابھی اڑان میں ہےتیر ہر شخص کی کمان میں ہے
میں بھی تو اس باغ کا ایک پرندہ ہوںمیری ہی آواز میں مجھ کو گانے دے
شاعری لفظ کو چھوڑکراس کے ارد گرد پھیلے ہوئے امکانات کواستعمال میں لاتی ہے۔ پرندہ اوراس طرح کے دوسرے لفظوں کے حوالے سے کی گئی شاعری کے مطالعے سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ پرندہ شاعری میں صرف پرندہ ہی نہیں رہتا بلکہ آزادی، بلندی اورپروازکی ایک علامت بن جاتا ہے ۔ پرندےاور کئی سطحوں پرزندگی میں حوصلے کی علامت بن کرسامنےآئے ہیں ۔ پرندوں کا رخصت ہوجانا زندگی کی معصومیت کے خاتمے اور شہری زندگی کے عذاب کا اشارہ بھی ہے ۔ نئی غزل میں یہ موضوع کثرت سے برتا گیا ہے ۔
परिंदाپرندہ
bird, winged creature
परिंदेپرندے
bird
परिंदोپرندو
birds
परांदाپراندہ
a colorful hanging tassel, worn by the Punjabi women in their hair
پرندہ پکڑنے والی گاڑی
غیاث احمد گدّی
1977افسانہ
دکھ لال پرندہ ہے
علی محمد فرشی
1998ماہیہ
طلسمی پرندہ
مقبول عامر
1988افسانہ / کہانی
آپ سے کیا پردہ
ابن انشا
مقالات/مضامین
پردہ غفلت
سید عابد حسین
1975ڈرامہ
حلال و حرام پرندے اور ان کے طبی فوائد
سلیم احمد
2000طب
پری ناز اور پرندے
انیس اشفاق
2018ناول
پس پردہ
مرزا ادیب
1967ڈرامہ
پرندے
مستنصر حسین تارڑ
ناول
برف آشنا پرندے
ترنم ریاض
2009ناول
اور ایک بت شکن پیدا ہوا
عنایت اللہ التمش
1986قصہ / داستان
آج بھی ہو جو براہیم کا ایماں پیدا
اخلاق حسین دہلوی
1980تاریخ اسلام
اصناف پارینہ
ابن کنول
2005انتخاب
پردہ
سید ابوالاعلیٰ مودودی
1993اسلامیات
پردہ کھلتا ہے
حبیب تنویر
2013خود نوشت
کھلی ہواؤں میں اڑنا تو اس کی فطرت ہےپرندہ کیوں کسی شاخ شجر کا ہو جائے
پھنستا نہیں پرندہ ہے بھی اسی فضا میںتنگ آ گیا ہوں دل کو یوں دام کرتے کرتے
اداسی آسماں ہے دل مرا کتنا اکیلا ہےپرندہ شام کے پل پر بہت خاموش بیٹھا ہے
سرحدیں اچھی کہ سرحد پہ نہ رکنا اچھاسوچئے آدمی اچھا کہ پرندہ اچھا
اک عشق نام کا جو پرندہ خلا میں تھااترا جو شہر میں تو دکانوں میں بٹ گیا
پیڑ کے نیچے شکاری جال پھیلائے ہوئےاور پرندہ شاخ پر بیٹھا ڈرا سہما ہوا
زمیں پہ چل نہ سکا آسمان سے بھی گیاکٹا کے پر کو پرندہ اڑان سے بھی گیا
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books