شجر نے پوچھا کہ تجھ میں یہ کس کی خوشبو ہے
ہوائے شام الم نے کہا اداسی کی
-
موضوعات : شاماور 1 مزید
ہماری فتح کے انداز دنیا سے نرالے ہیں
کہ پرچم کی جگہ نیزے پہ اپنا سر نکلتا ہے
ہم ہیں تہذیب کے علمبردار
ہم کو اردو زبان آتی ہے
-
موضوع : اردو
حوصلہ ہے تو سفینوں کے علم لہراؤ
بہتے دریا تو چلیں گے اسی رفتار کے ساتھ
ہمت ہے تو بلند کر آواز کا علم
چپ بیٹھنے سے حل نہیں ہونے کا مسئلہ
وہ ہندی نوجواں یعنی علمبردار آزادی
وطن کی پاسباں وہ تیغ جوہر دار آزادی
-
موضوع : وطن پرستی
وہ غم ہو یا الم ہو درد ہو یا عالم وحشت
اسے اپنا سمجھ اے زندگی جو تیرے کام آئے