یہی ہے آزمانا تو ستانا کس کو کہتے ہیں
عدو کے ہو لیے جب تم تو میرا امتحاں کیوں ہو
جس زخم کی ہو سکتی ہو تدبیر رفو کی
لکھ دیجیو یا رب اسے قسمت میں عدو کی
عدو کو چھوڑ دو پھر جان بھی مانگو تو حاضر ہے
تم ایسا کر نہیں سکتے تو ایسا ہو نہیں سکتا
میں جس کو اپنی گواہی میں لے کے آیا ہوں
عجب نہیں کہ وہی آدمی عدو کا بھی ہو
گو آپ نے جواب برا ہی دیا ولے
مجھ سے بیاں نہ کیجے عدو کے پیام کو
-
موضوع : رقیب
یاں تک عدو کا پاس ہے ان کو کہ بزم میں
وہ بیٹھتے بھی ہیں تو مرے ہم نشیں سے دور
سہل ہو گرچہ عدو کو مگر اس کا ملنا
اتنا میں خوب سمجھتا ہوں کہ آساں تو نہیں
اول اہل قبیلہ نے پرچم بنایا اسے اور پھر
پیش دشمن بھی تاوان میں صرف میری ردا لے گئے
-
موضوعات : علماور 1 مزید
میرے دشمن تو پوچھ سکتے ہیں
دوستو تم مزاج مت پوچھو
-
موضوعات : اجازتاور 1 مزید
مجھ پر بطور خاص تھی اس کی نگاہ لطف
کہتا میں کس طرح مرے دشمن میں کچھ نہ تھا
-
موضوع : نگاہ
تم تو سن پائے نہ آواز شکست دل بھی
کچھ ہمیں تھے کہ حریف غم دنیا بھی ہوئے
-
موضوعات : آوازاور 3 مزید