ہنر پر اشعار
ہنرمندی انسان کی شخصیت
کو نکھارتی ہے ۔ ہر شخص اپنے اندر کچھ صلاحیتیں لے کر پیدا ہوتا ہے جن کو پہچان کر وہ ایک بڑے ہنر میں تبدیل کر لیتا ہے اور یہی ہنر اس کی شخصیت کی پہچان بنتا ہے ۔ ہنر کے عنوان سے ہم جو اشعار آپ تک پہنچا رہے ہیں وہ زندگی میں نئے حوصلوں سے بھرتے ہیں اور نئی منزلوں پر گامزن کرتے ہیں ۔
شرط سلیقہ ہے ہر اک امر میں
عیب بھی کرنے کو ہنر چاہئے
خوبان جہاں ہوں جس سے تسخیر
ایسا کوئی ہم نے ہنر نہ دیکھا
جس کی خاطر میں بھلا بیٹھا تھا اپنے آپ کو
اب اسی کے بھول جانے کا ہنر بھی دیکھنا
ہمارے عیب میں جس سے مدد ملے ہم کو
ہمیں ہے آج کل ایسے کسی ہنر کی تلاش
نہ تھی حال کی جب ہمیں اپنے خبر رہے دیکھتے اوروں کے عیب و ہنر
پڑی اپنی برائیوں پر جو نظر تو نگاہ میں کوئی برا نہ رہا
-
موضوعات : ترغیبیاور 1 مزید
وہ صاف گو ہے مگر بات کا ہنر سیکھے
بدن حسیں ہے تو کیا بے لباس آئے گا
-
موضوع : بدن
قائمؔ میں اختیار کیا شاعری کا عیب
پہنچا نہ کوئی شخص جب اپنے ہنر تلک
تیشہ بکف کو آئینہ گر کہہ دیا گیا
جو عیب تھا اسے بھی ہنر کہہ دیا گیا
-
موضوع : عیب
مجھ میں تھے جتنے عیب وہ میرے قلم نے لکھ دیئے
مجھ میں تھا جتنا حسن وہ میرے ہنر میں گم ہوا
ہمارے عیب نے بے عیب کر دیا ہم کو
یہی ہنر ہے کہ کوئی ہنر نہیں آتا
-
موضوع : عیب