قہر ڈھائے گی اسیروں کی تڑپ
اور بھی الجھیں گے حلقے دام کے
-
موضوع : مزاحمت
ہم پرندوں سے ہنر چھینے گا کون
جل گیا اک گھر تو سو گھر بن گئے
-
موضوعات : پرندہاور 2 مزید
آپ مظلوم کے اشکوں سے نہ کھلواڑ کریں
یہ وہ دریا ہیں جو شہروں کو نگل سکتے ہیں
-
موضوعات : آنسواور 2 مزید
انہی پہ ہو کبھی نازل عذاب آگ اجل
وہی نگر کبھی ٹھہریں پیمبروں والے
-
موضوعات : پریشانیاور 1 مزید
سنی نہ ایک بھی ظالم نے آرزو دل کی
یہ کس کے سامنے ہم عرض حال کر بیٹھے
-
موضوع : آرزو
کیا عشق مجازی نے حقیقت آشنا مجھ کو
بتوں نے ظلم وہ ڈھایا کہ یاد آیا خدا مجھ کو
-
موضوعات : بتاور 3 مزید
مر جائیں گے جب ہم تو بہت یاد کرے گی
جی بھر کے ستا لے شب ہجراں کوئی دن اور
-
موضوعات : موتاور 1 مزید
ظلم سے گر ذبح بھی کر دو مجھے پروا نہیں
لطف سے ڈرتا ہوں یہ میری قضا ہو جائے گا
-
موضوع : موت
اسی کو سونپ دی ہم نے حفاظت اپنے خیموں کی
وہ آدم خور جو لاشوں کا بیوپاری رہا برسوں