Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سیاست پر منتخب شعر

سیاست پرشاعری ایک معنی میں سیاست کی منفی صورتوں کا بیانیہ ہے ۔ایک تخلیق کار اپنے آس پاس بکھری ہوئی دنیا سے باخبری کی جس گہری سطح پر ہوتا ہے وہ ایک عام سے آدمی کے دائرہ سے باہر ہے ۔ ان شعروں میں آپ دیکھیں گے کہ شاعر سیاست، سیاسی نظام اور سیاستدانوں کو کس الگ اور منفرد نقطۂ نظر سے دیکھتا ہے اور ان پر تبصرہ کرتا ہے ۔

دشمنی جم کر کرو لیکن یہ گنجائش رہے

جب کبھی ہم دوست ہو جائیں تو شرمندہ نہ ہوں

بشیر بدر

ہر آدمی میں ہوتے ہیں دس بیس آدمی

جس کو بھی دیکھنا ہو کئی بار دیکھنا

ندا فاضلی

ان کا جو فرض ہے وہ اہل سیاست جانیں

میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے

جگر مراد آبادی

نئے کردار آتے جا رہے ہیں

مگر ناٹک پرانا چل رہا ہے

راحت اندوری

دیکھو گے تو ہر موڑ پہ مل جائیں گی لاشیں

ڈھونڈوگے تو اس شہر میں قاتل نہ ملے گا

ملک زادہ منظور احمد

کرسی ہے تمہارا یہ جنازہ تو نہیں ہے

کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے

ارتضی نشاط

سمجھنے ہی نہیں دیتی سیاست ہم کو سچائی

کبھی چہرہ نہیں ملتا کبھی درپن نہیں ملتا

نامعلوم

مجھ سے کیا بات لکھانی ہے کہ اب میرے لئے

کبھی سونے کبھی چاندی کے قلم آتے ہیں

بشیر بدر

مصلحت آمیز ہوتے ہیں سیاست کے قدم

تو نہ سمجھے گا سیاست تو ابھی نادان ہے

دشینت کمار

یہ سچ ہے رنگ بدلتا تھا وہ ہر اک لمحہ

مگر وہی تو بہت کامیاب چہرا تھا

عنبر بہرائچی

میں تو بھولا بھالا وسیمؔ اور وہ فن کار سیاست کا

اس کے جب گھٹنے کی باری آئی مجھ کو جوڑ لیا

وسیم بریلوی

کتنے چہرے لگے ہیں چہروں پر

کیا حقیقت ہے اور سیاست کیا

ساغر خیامی

ملک تو ملک گھروں پر بھی ہے قبضہ اس کا

اب تو گھر بھی نہیں چلتے ہیں سیاست کے بغیر

ضیا ضمیر

کل سیاست میں بھی محبت تھی

اب محبت میں بھی سیاست ہے

خواجہ ساجد

سیاست کے چہرے پہ رونق نہیں

یہ عورت ہمیشہ کی بیمار ہے

شکیل جمالی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے