Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جون ایلیا کو سمجھنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے

جون ایلیا کے بے شمار اشعار مشہور زمانہ ہیں۔ اور ان کی مقبولیت کی وجہ یہ ہے کہ وہ سادہ اور سلیس زبان میں ہیں۔ ہم نے اس انتخاب میں جون ایلیا کے چند ایسے اشعار کو شامل کیا ہے جن میں زبان کا برتاؤ مشکل ہے اور ان کو سمجھنے کے لیے لغت کا سہارا لینا پڑے گا۔

بے ستوں اک نواحی میں ہے شہر دل کی

تیشہ انعام کریں اور کوئی فرہاد رکھیں

جون ایلیا

تیرا خیال خواب خواب خلوت جاں کی آب و تاب

جسم جمیل و نوجواں شام بخیر شب بخیر

جون ایلیا

لمحہ بہ لمحہ دم بہ دم آن بہ آن رم بہ رم

میں بھی گزشتگاں میں ہوں تو بھی گزشتگاں میں ہے

جون ایلیا

حسن سے عرض شوق نہ کرنا حسن کو زک پہنچانا ہے

ہم نے عرض شوق نہ کر کے حسن کو زک پہنچائی ہے

جون ایلیا

خیرہ سران شوق کا کوئی نہیں ہے جنبہ دار

شہر میں اس گروہ نے کس کو خفا نہیں کیا

جون ایلیا

ایک سرود روشنی نیمۂ شب کا خواب تھا

ایک خموش تیرگی سانحہ آشنا بھی تھی

جون ایلیا

مرے حریف مری یکہ تازیوں پہ نثار

تمام عمر حلیفوں سے جنگ کی میں نے

جون ایلیا

جونؔ جنوب زرد کے خاک بسر یہ دکھ اٹھا

موج شمال سبز جاں آئی تھی اور چلی گئی

جون ایلیا

وہ منکر ہے تو پھر شاید ہر اک مکتوب شوق اس نے

سر انگشت حنائی سے خلاؤں میں لکھا ہوگا

جون ایلیا

اس کی چشم نیم وا سے پوچھیو

وہ ترے مژگاں شماراں کیا ہوئے

جون ایلیا

طفلان کوچہ گرد کے پتھر بھی کچھ نہیں

سودا بھی ایک وہم ہے اور سر بھی کچھ نہیں

جون ایلیا

ہے یہ وجود کی نمود اپنی نفس نفس گریز

وقت کی ساری بستیاں، اپنی ہزیمتوں میں ہیں

جون ایلیا

ہم نفسان وضع دار مستمعان برد بار

ہم تو تمہارے واسطے ایک وبال ہو گئے

جون ایلیا

آج لب گہر فشاں آپ نے وا نہیں کیا

تذکرۂ خجستۂ آب و ہوا نہیں کیا

جون ایلیا

پاس حیات کا خیال ہم کو بہت برا لگا

پس بہ ہجوم معرکہ جان کے بے سپر گئے

جون ایلیا

اے طراحدار عشوہ طراز دیار ناز

رخصت ہوا ہوں تیرے لیے دل گلی سے میں

جون ایلیا

وہ جو تھے شہر تحیر ترے پر فن معمار

وہی پر فن تجھے ڈھانے کے لیے نکلے ہیں

جون ایلیا

معنئ جاودان جاں کچھ بھی نہیں مگر زیاں

سارے کلیم ہیں زبوں سارا کلام رنج ہے

جون ایلیا

صد یاد یاد جونؔ وہ ہنگام دل کہ جب

ہم ایک گام کے نہ تھے پر ہفت خواں کے تھے

جون ایلیا

وہ ہجوم دل زدگاں کہ تھا تجھے مژدہ ہو کہ بکھر گیا

ترے آستانے کی خیر ہو سر رہ غبار بھی اب نہیں

جون ایلیا

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے